Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی مشن کے دورے کے باوجود ایران سے جوہری معاہدہ غیر یقینی ہے: امریکہ

ایران جوہری معاہدے سے قبل اپنی افواج سے پابندیاں ہٹانے کی شرط پیش کر رہا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
امریکہ نے کہا ہے کہ تاحال یہ امر غیر یقینی ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو ازسر نو بحال کیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے یورپی یونین کے وفد کی تہران کے دورے کے بعد دی گئی جائزہ رپورٹ پر اظہار خیال کیا۔
ترجمان نے یورپی نمائندے انریک مورا کے دورے کی تعریف کی تاہم کہا کہ اس مرحلے پر معاہدے کی بحالی یقینی ہونے سے ابھی بہت دور ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ایران کو یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا وہ غیر متعلقہ شرائط پر ہی زور دیتا رہے گا اور کیا وہ جلدی ایک معاہدے پر پہنچنا چاہتا ہے، جس کا ہمیں یقین ہے کہ تمام فریقوں کے مفاد میں ہوگا۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم اور ہمارے اتحادی تیار ہیں اور کافی وقت سے اس کے لیے تیار ہیں۔ اب یہ ایران پر منحصر ہے۔‘
قبل ازیں یورپی یونین کی فارن پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے جرمنی میں کہا تھا کہ ایران کے ساتھ معطل بات چیت انریک مورا کے تہران کے دورے کے بعد سے ’دوبارہ شروع‘ ہو گئی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کے ساتھ کیے گئے اس جوہری معاہدے میں واپس آنے کی حمایت کی ہے جس کو ان کے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ نے ختم کر دیا تھا۔
ایران نے معاہدے میں واپس آنے کے لیے شرائط پیش کی ہیں۔

امریکہ، یورپی یونین اور ایران کے حکام گزشتہ کئی ماہ سے جوہری معاہدے پر مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر نے ایران کی شرائط کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جن میں سے ایک ایران کی فوج پاسداران انقلاب سے پابندیاں اٹھانے کی ہے۔
یورپی یونین کی فارن پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے کا کہنا تھا کہ ’مذاکرات دو ماہ قبل اس بات پر اختلاف کے بعد معطل ہو گئے تھے کہ ایران کے پاسداران انقلاب کا کیا کرنا ہے۔‘

شیئر: