Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کفیل خروج نہائی نہ لگائے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہوچکا ہو تو کیا کریں؟

ٹریفک چالان یا دیگر نوعیت کی خلاف ورزی کی عدم ادائیگی پرکارکن کی فائل وقتی طور پر سیز کردی جاتی ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں مختلف ممالک کے افراد روزگار کے حوالے سے مقیم ہیں جنہیں بعض قسم کے مسائل کا بھی سامنا کرنا ہوتا ہے۔
غیر ملکی کارکنوں کے مسائل کے حل کے لیے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی جس کا سابقہ نام وزارت محنت تھا نے لیبرکورٹس اور تنازعات کے حل کے لیے ادارے بھی قائم ہیں۔
آجر واجیر کے تنازعے کے بارے میں ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا ’کفیل خروج نہائی نہیں لگا رہا جبکہ اقامہ بھی ایکسپائرہوچکا ہے، پیشہ گھریلو ڈرائیور کا ہے کیا کروں؟‘
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے شعبہ تنازعات کے حل سے رجوع کریں جہاں موجود اہلکار کو درخواست دی جائے تاکہ وہ معاملات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ صادر کرسکیں۔
واضح رہے سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے خصوصی ادارہ قائم ہے جسے عربی میں ’ھیئہ تسویۃ الخلافات العمالیہ‘ کہا جاتا ہے۔
مذکورہ شعبہ وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کا ذیلی ادارہ ہے جہاں آجر و اجیر کے مابین ہونے والے اختلافات کو حل کیا جاتا ہے۔
خیال رہے قانون کے مطابق غیرملکی کارکنوں کے اقامہ کی سالانہ بنیاد پرتجدید کرنا سپانسریعنی کفیل کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اس حساب سے کفیل اس امر کا پابند ہے کہ وہ اپنی زیرکفالت کارکنوں کے اقاموں کی بروقت تجدید کو یقینی بنائیں۔

جو غیر ملکی خروج وعودہ پر جا کرمقررہ مدت کے دوران واپس نہیں آتے وہ خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)

اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں کارکن کا حق ہے کہ وہ وزارت افرادی قوت کے متعلقہ ادارے میں شکایت درج کروا سکتے ہیں جس میں اقامہ ایکسپائر ہونے کے علاوہ تنخواہ یا واجبات کی عدم ادائیگی کے معاملات بھی پیش کیے جاسکتے ہیں۔
خیال رہے اگر کارکن سپانسر کے پاس سے فرار ہوجاتا ہے تومعاملات اس کے خلاف ہو جاتے ہیں جس کے بعد کارکن کی جانب سے دائر کیے جانے والا مقدمہ اہمیت نہیں رکھتا اس لیے اس امرکا خیال رکھا جائے کہ سپانسر کے پاس ہی کام کریں اورقانونی طور پر معاملے کو حل کیا جائے۔
جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا ’ٹریفک چالان جوکہ 150 ریال ہے کی عدم ادائیگی پر خروج نہائی لگ سکتا ہے؟‘
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کارکن کے ذمہ کسی بھی خلاف ورزی ریکارڈ ہونے کی صورت میں جب تک چالان ادا نہ کیا جائے سسٹم میں خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جا سکتا۔
غیر ملکی کارکن کے سرکاری معاملات کی انجام دہی کے لیے لازمی ہے کہ جوازات کے سسٹم میں کارکن کی فائل صاف ہو اور کسی قسم کی خلاف ورزی ریکارڈ پر نہ ہو۔
ٹریفک چالان یا دیگر نوعیت کی خلاف ورزی جس پرجرمانہ عائد کیا جاتا ہے کی عدم ادائیگی پرکارکن کی فائل وقتی طور پر سیز کردی جاتی ہے اور اس وقت تک اوپن نہیں ہوتی جب تک چالان کی رقم ادا نہ کردی جائے۔

اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں کارکن کا حق ہے کہ وہ وزارت افرادی قوت کے متعلقہ ادارے میں شکایت درج کروا سکتے ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)

ایک شخص نے دریافت کیا ’گھریلو ڈرائیور کے طور پر مملکت میں مقیم تھا۔ دو برس قبل خروج وعودہ پرگیا مگر واپس آنا نہ ہوسکا اب ایک اوردوست ویزہ بھیجنے کا کہہ رہا ہے کیا دوبارہ دوسرے ویزے پر جاسکتا ہوں؟
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ قوانین کے مطابق جو غیر ملکی خروج وعودہ پر جا کرمقررہ مدت کے دوران واپس نہیں آتے وہ خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔
ایسے افراد پر تین برس کے لیے مملکت آنے کی پابندی عائد کردی جاتی ہے۔ تین برس کے بعد ایسے افراد دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں بصورت دیگر اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کردہ نئے ویزے پر وہ پابندی کے دوران آسکتے ہیں۔

شیئر: