Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا اتر پردیش حکومت لکھنؤ کا نام تبدیل کرنے جا رہی ہے؟

لال جی ٹنڈن نے اپنی کتاب ’ان دیکھا لکھنؤ‘ میں لکھا تھا کہ لکھنؤ کا نام لکشمن کے نام پر رکھا گیا تھا (فائل فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا)
انڈین ریاست اتر پردیش کے وزیراعلٰی یوگی ادتیہ ناتھ کے وزیراعظم نریندر مودی کو خوش آمدید کہنے کے حوالے سے ایک ٹویٹ نے لکھنؤ شہر کا نام بدل کر لکشمن رکھنے کے ممکنہ منصوبوں کے حوالے سے بحث کو دوبارہ چھیڑ دیا ہے۔
انڈیا اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق لکھنؤ کے نام کی تبدیلی حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بے جے پی) کے رہنماؤں کا دیرینہ مطالبہ ہے۔
یوگی ادتیہ ناتھ نے پیر کو ایک ٹویٹ میں انڈین وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’بھگوان لکشمن کی سرزمین لکھنؤ میں آپ کا پرتپاک استقبال ہے۔‘
ان کے اس ٹویٹ کے بعد سیاسی حلقوں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی لکھنؤ کا نام تبدیل کرنے کے حوالے سے چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔
بے جے پی کے رہنما راجیو مشرا کا کہنا ہے کہ ’لکھنؤ کا نام تبدیل کر کے لکشمن کے نام پر رکھنے کا مطالبہ بہت پرانا ہے۔ کافی ثبوت موجود ہیں جو لکھنؤ کو لکشمن جی سے جوڑتے ہیں۔‘
’اب جب یوگی ادتیہ ناتھ جی کی حکومت فیض آباد کا نام بدل کر ایودھیا اور الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج رکھ کر مختلف تاریخی اور مذہبی مقامات کا فخر بحال کر رہی ہے۔ ہم یقینی طور پر لکھنؤ کا نام بدل کر لکھن پوری یا لکشمن پوری رکھنے کے خواہاں ہیں۔‘
راجیو مشرا کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ مطالبے پر عمل درآمد کے لیے یوگی ادتیہ ناتھ سے ملاقات کریں گے۔
سنہ 2018 میں اتر پردیش کے سابق وزیراعلٰی آنجہانی لال جی ٹنڈن نے اپنی کتاب ’ان دیکھا لکھنؤ‘ میں لکھا تھا کہ لکھنؤ کا نام لکشمن کے نام پر رکھا گیا تھا۔
انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ’اس شہر کا اصل نام لکشمن وتی تھا، پھر لکشمن پور ہوا اور اس کے بعد لکھنوتی اور آخر میں لکھنؤ رکھا گیا۔‘
ماہر آثار قدیمہ ڈی پی تیواڑی بھی لال جی ٹنڈن کے موقف کی تائید کرتے ہیں۔
یوگی ادتیہ ناتھ کے ٹویٹ کے بعد کئی سوشل میڈیا صارفین نے ان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ لکھنؤ کا نام تبدیل کرنے کا مرحلہ آچکا ہے۔

لکھنؤ کے نام کی تبدیلی حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بے جے پی) کے رہنماؤں کا دیرنیہ مطالبہ ہے (فائل فوٹو: پکسا بے)

ایک صارف نے ٹویٹ کیا کہ ’لکھنؤ کا نام لکشمن پوری ہونا چاہیے۔‘
تاہم کانگریس کے رہنما ڈی پی سنگھ کا کہنا ہے کہ ’لکھنؤ میں پہلے ہی کئی مقامت لکشمن جی کے نام پر ہیں، جن میں لکشمن ٹیلا، لکشمن پارک شامل ہیں۔ لکھنؤ میں لکشمن جی کے نام کا ایک مندر بھی بن رہا ہے۔ پھر لکھنؤ کا نام بدلنے پر یہ شور کیوں؟
ڈی پی سنگھ کا کہنا تھا کہ ’کوئی تعمیری کام کرنے کے بجائے یہ حکومت صرف معاشرے کو تقسیم کرنے کے بارے میں سوچتی ہے۔‘

شیئر: