Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پابندی کے باوجود پاکستانی بیرون ملک سے کون سی اشیا لا سکتے ہیں؟

جن امپورٹڈ آئٹمز پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں چشمے، سگریٹس، چاکلیٹس اور بیکری کی مصنوعات بھی شامل ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں حکومت نے درآمدی بل اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے لیے 38 امپورٹڈ لگژری آئٹمز پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے جن میں موبائل فونز، چاکلیٹس، گاڑیاں، جوتے اور دیگر اشیا وغیرہ شامل ہیں۔
ان تمام اشیا کی ملک میں درآمد پر پابندی کا نوٹی فیکیشن بھی وزارت تجارت نے جمعے کو جاری کردیا تھا، تاہم کیا اوورسیز پاکستانیز یا بیرون ملک سے آنے والے عام پاکستانی یہی امپورٹڈ اشیا اپنے استعمال کے لیے لا سکتے ہیں۔
اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے وزارت تجارت کے ایڈیشنل سیکریٹری مجتبٰی مومن نے بتایا کہ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں پر ایف بی آر کے بیگیج رولز لاگو ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمرشل امپورٹ کے لیے الگ قواعد ہیں جبکہ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے لیے ان کی وطن واپسی کی مدت کے مطابق اشیا لانے کے طے کردہ قواعد و ضوابط ہیں۔
سات روز یا کم مدت کے لیے بیرون ملک رہنے والے افراد کیا لا سکتے ہیں؟
ایف بی آر کی ویب سائٹ پر موجود بیگیج رولز میں بیرون ملک سات یا اس سے کم دن رہنے کے بعد واپس آنے والے پاکستانی مسافر اپنے ذاتی استعمال کی اشیا بغیر ڈیوٹی ادا کیے اب بھی اپنے ساتھ لا سکتے ہیں۔
ان اشیا میں موبائل فون، الیکٹرک شیور، ذاتی کپڑے، زیورات، بچوں کے کھلونے اگر بچہ ساتھ ہو، ذاتی وہیل چیئر، استری، ہیئر ڈرائر اور ہیئر ڈریسر شامل ہیں۔

اس کے علاوہ 200 سگریٹس، 50 سگار، 500 گرام تمباکو، گھڑی، لیپ ٹاپ اور اس کا زیر استعمال چارجر بھی ساتھ لا سکتے ہیں۔
آٹھ دن سے زائد بیرون ملک رہنے والوں کے لیے ہدایات
ایف بی آر کے بیگج قواعد کے مطابق ایسے مسافر خواتین و حضرت جن کا پاکستان سے باہر آٹھ دن قیام ہو وہ بغیر کوئی ڈیوٹی ادا کیے مندرجہ ذیل اشیا اپنے ساتھ لا سکتے ہیں۔

بیرون ملک سات یا اس سے کم دن رہنے والے پاکستانی موبائل فون، الیکٹرک شیور، ہیئر ڈرائر اور ہیئر ڈریسر لاسکتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ذاتی استعمال کی وہ تمام اشیا جن کا ذکر سات دن سے کم رہنے والوں کی مد میں اوپر ہوچکا ہے وہ اس کیٹیگری کے افراد اپنے ہر دورے پر لا سکتے ہیں۔
ایسے افراد ایک کیلنڈر سال میں صرف پہلے دورے کے دوران مندرجہ ذیل اشیا بھی بغیر ڈیوٹی کے لاسکتے ہیں۔
ایک ریڈیو اور ایک ٹیپ ریکارڈر، ایک وی سی آر یا ڈی وی ڈی پلیئر یا ملتا جلتا آلہ، ایک عام کیمرہ اور ایک ویڈیو کیمرہ، ذاتی زیورات مناسب مقدار میں، پیشہ ورانہ آلات جن کی مالیت 500 امریکی ڈالر سے زائد نہ ہو۔
اس کے علاوہ تبرکات اور دیگر اشیا بھی لا سکتے ہیں، تاہم اس فہرست میں ٹی وی، ڈیپ فریزر، واشنگ مشین، ایئرکنڈیشنر، ریفریجریجٹر، مائیکروویو اوون، کوکنگ رینج شامل نہیں ہیں۔
ان اشیا کے علاوہ طے شدہ ڈیوٹی کی ادائیگی پر آٹھ دن سے زائد باہر رہنے والے افراد ٹی وی، ڈیپ فریزر، واشنگ مشین، ایئرکنڈیشنر، ریفریجریجٹر، مائیکروویو اوون، کوکنگ رینج وغیرہ بھی لا سکتے ہیں۔
رہائش تبدیل کرنے والے پاکستانی کیا کیا لاسکتے ہیں؟
ایف بی آر کے ضوابط کے مطابق ایسے پاکستانی جو پاکستان میں مستقل طور پر واپسی کے لیے آ رہے ہوں وہ مندرجہ ذیل اشیا ڈیوٹی ادا کیے بغیر ساتھ لا سکتے ہیں۔

بیرون ملک سے آنے والے پاکستانی ٹی وی، ڈیپ فریزر، واشنگ مشین، ایئرکنڈیشنر، ریفریجریجٹر وغیرہ نہیں لاسکتے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وہ تمام اشیا جو آٹھ دن سے زائد بیرون ملک قیام کرنے والے افراد کو لانے کی اجازت ہے۔ اس کے علاوہ اس کیٹیگری میں شامل پاکستانی مسافر ڈیوٹی ادا کیے بغیر پرانا فرنیچر، کچن کا سامان، برتن، ٹونٹیاں وغیرہ، قالین، پردے، بیڈ شیٹس، کمبل وغیرہ لا سکتے ہیں۔
تاہم اس فہرست میں ٹی وی، ڈیپ فریزر، واشنگ مشین، ایئرکنڈیشنر، ریفریجریجٹر، مائیکروویو اوون، کوکنگ رینج شامل نہیں ہیں۔
ایسے افراد پانچ ہزار ڈالر تک کی مالیت کے پیشہ ورانہ آلات بھی لا سکتے ہیں۔ ایسے افراد جو ڈاکٹرز ہوں وہ استعمال شدہ طبی آلات جیسا کہ الیکٹرومیڈیکل آلات بھی لا سکتے ہیں۔
اس کیٹیگری میں شامل پولیس، آرمی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد غیر ممنوعہ بار کا اسلحہ بھی لا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ طے شدہ ڈیوٹی کی ادائیگی پر 8 روز سے زائد باہر رہنے والے افراد ٹی وی، ڈیپ فریزر، واشنگ مشین، ایئرکنڈیشنر، ریفریجریجٹر، مائیکروویو اوون، کوکنگ رینج وغیرہ بھی لا سکتے ہیں۔
کن اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے؟
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے جمعرات کو نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ حکومت نے تمام غیر ضروری لگژری آئٹمز پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مالیاتی خسارہ کم ہو سکے۔

حکومت پاکستان نے گاڑیوں کی درآمد پر بھی پابندی عائد کردی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

حکومت نے جن لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے ان میں گاڑیوں اور موبائل فونز کے علاوہ دیگر کئی اشیا بھی شامل ہیں۔
ان میں ڈرائی فروٹ، گھریلو استعمال کی اشیا، برتن، ذاتی استعمال کے لیے ہتھیار، جُوتے اور ڈیکوریشن پیسز شامل ہیں۔
دروازوں اور کھڑکیوں کے فریم، ساسز، فروزن گوشت، پھل، کارپٹس، ٹشو پیپر، فرنیچر او میک اپ کے سامان کی درآمد پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ جن امپورٹڈ آئٹمز پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں شیمپو، چشمے، سگریٹس، چاکلیٹس، بیکری کی مصنوعات اور موسیقی کے آلات شامل ہیں۔
جیم، جیلی، شیونگ کے سامان، میٹرس، سلیپنگ بیگز، ہیٹر، کچن کے سامان، جوسز، آئس کریم، سینٹری آئٹمز، چمڑے سے بنی اشیا بھی پابندی کی زد میں آ گئی ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے دعوٰی کیا تھا کہ ان اشیا کی درآمد پر پابندی سے حکومت کے درآمدی بل میں 6 ارب ڈالر کی کمی ہوگی۔

شیئر: