Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کا سولر پینل پر عائد 17 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کا اعلان

سابق حکومت نے رواں سال کے آغاز پر منی بجٹ میں سولر پینلز پر 17 فیصد ٹیکس عائد کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے سولر پینلز پر عائد 17 فیصد سیلز ٹیکس فوری طور ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جمعے کو کراچی کے ایوانِ صنعت و تجارت میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمیں سولر اور ونڈ انرجی کی طرف جانا پڑے گا جس کے بعد تیل و گیس کی درآمدات میں کمی ہوگی۔ اس میں وقت لگے گا یہ راتوں رات نہیں ہو سکتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سالانہ 20 ارب ڈالر تیل اور گیس کی درآمد پر خرچ کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ امپورٹ اور ایکسپورٹ میں 45 ارب ڈالر فرق ہے۔ کہاں سے پورا کریں گے، کس طرح پورا ہو گا۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’سندھ میں اللہ تعالیٰ نے ہوا سے توانائی حاصل کرنے کا کوریڈور دیا ہے، اسی طرح بہاولپور میں سولر کا ہے اور بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی ہے۔‘
خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز پر تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے معاہدے کے تحت مختلف شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کو منی بجٹ کے ذریعے ختم کر دیا تھا۔
جن شعبوں میں دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ان میں سے ایک قابل تجدید یا رینیوایبل انرجی کا سیکٹر بھی تھا۔
سولر پینلز پر سترہ فیصد ٹیکس عائد کیے جانے پر اس انڈسٹری سے وابستہ صنعت کاروں اور ماحولیاتی ماہرین نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
ماحولیات کے تحفظ کے لیے پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت اور وزیراعظم عمران خان دو سال قبل کلین اینڈ گرین موومنٹ کے نام سے ایک پروگرام بھی شروع کیا جس کے بعد سولر پینلز پر ٹیکس کے نفاذ نے سابق حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کو بڑھا دیا تھا۔
صحافی و تجزیہ کار ضرار کھوڑو نے سولر پینل پر ٹیکس عائد کیے جانے کو ناقابل یقین حد تک پسماندہ سوچ اور رجعت پسندانہ پالیسی قرار دیا تھا۔
انہوں نے فکاہیہ انداز اختیار کرتے ہوئے ٹویٹ کیا تھا کہ ’رینیوایبل انرجی کی حوصلہ افزائی کے لیے زبردست طریقہ اختیار کرتے ہوئے سولر پینلز پر 17 فیصد ٹیکس لگایا گیا۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سولر انرجی کی صنعت سے وابستہ کاروباری افراد نے کہا تھا کہ ’صارفین ویسے ہی سولر انرجی کی طرف مشکل سے آتے ہیں اور اس کی وجہ مہنگا ہونا قرار دیتے ہیں۔
سولر سگما کے نثار لطیف نے کہا تھا کہ ’لوگ سولر پینل خریدنا چاہتے ہیں مگر کہتے ہیں کہ قیمت زیادہ ہے۔ ہر بندہ سولر پینل لگانا چاہتا ہے مگر فنانسنگ کا مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سال 2021 کے دوران سولر پینلز کی فروخت میں گزشتہ برسوں کی نسبت اضافہ ہوا۔ بجلی دن بدن مہنگی ہوتی جا رہی ہے اس لیے لوگ سولر کی طرف جا رہے ہیں۔ اور بہت سے لوگ شمسی توانائی کے پینلز لگانے کا سوچ رہے تھے۔‘

شیئر: