Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’محمد نام ہے؟‘، مسلمان ہونے کے شک پر انڈیا میں ایک شخص تشدد سے ہلاک

38 سال دنیش کشواہا کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
انڈین ریاست مدھیہ پردیش میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن کے مبینہ تشدد سے ایک بزرگ شہری ہلاک ہوگیا ہے۔
سنیچر کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں لال رنگ کی قمیض پہنے ہوئے ایک بزرگ شخص کو تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو میں تھپڑ مارنے والا شخص بزرگ شہری پر تشدد کرنے کے دوران پوچھ رہا ہے کہ ’محمد نام ہے تیرا؟ صحیح نام بتا۔‘
انڈین میڈیا آؤٹ لیٹ دا پرنٹ کے مطابق ویڈیو میں بزرگ شہری سے تشدد کرنے والا شخص بی جے پی سے تعلق رکھنے والا ایک سابق کونسلر ہے جس کا نام دنیش کشواہا ہے۔
اس ویڈیو میں تشدد کا نشانہ بننے والے شہری کی بعد میں اسی مقام سے لاش برآمد ہوئی تھی۔ ان کی شناخت بھنور لعل جین کے نام سے ہوئی اور ان کے خاندان کے مطابق وہ ذہنی مریض تھے۔

تاہم مدھیا پردیش کے علاقے نیمچ کے سینیئر سپرنٹینڈنٹ آف پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس بات کو کوئی ثبوت نہیں کہ جواہر لعل جین کو مسلمان ہونے کے شک پر تشدد کا تشانہ بنایا گیا۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’کشواہا بزرگ کا صحیح نام معلوم کررہے تھے کیونکہ شاید انہوں نے سوچا ہو کہ رات کے اس پہر ان کے محلے میں بیٹھا ہوا یہ شخص مشکوک ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتیں ہمارے لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ جواہر لعل جین کو مسلمان ہونے کے شک پر مارا گیا ہے۔‘
انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ ویڈیو دراصل جمعرات کی ہے اور اسی رات جواہر لعل جین مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ یہ ویڈیو واٹس ایپ گروپوں میں شیئر بھی خود کشواہا ہی نے کی تھی۔
جواہر لعل جین کے ایک رشتہ دار نے دا پرنٹ کو بتایا کہ ’ویڈیو میں میرے انکل واضح طور پر اپنا نام بھنور بتا رہے ہیں لیکن دنیش کشواہا انہیں محمد نام سے پکارے جا رہا ہے اور تھپڑ مار رہا ہے۔ اس نے ان سے 200 روپے بھی لیے لیکن پھر بھی مارتا رہا۔‘
انڈین صحافی محمد زبیر کی طرف سے شیئر کی گئی ویڈیو میں جواہر لعل جین کے خاندان کو پولیس سٹیشن کے باہر احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ٹوئٹر پر سندیپ نامی صارف نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’وہ معصوم جین شخص بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنا اور مارا گیا بغیر کسی قصور کے۔‘
انہوں نے پوچھا ’کیا آر ایس ایس یا بی جے پی کے کسی لیڈر نے اس پر افسوس کا اظہار کیا، قاتل کے خلاف کارروائی کا وعدہ یا یہ کہا کہ ایسے قتل آئندہ نہیں ہوں گے؟‘

پولیس کا کہنا ہے کہ 38 سالہ دنیش کشواہا کے خلاف دفعہ 302 کے تحت مقدمہ کا اندراج کرلیا گیا اور اسے گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔

شیئر: