Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کا فوجی امدادی پیکج انڈیا کا روس پر انحصار کم کر سکے گا؟

امریکی عہدیدار نے بتایا کہ ’زیر غور پیکج میں 500 ملین ڈالر تک کی غیر ملکی ملٹری فنانسنگ شامل ہوگی‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ انڈیا کے ساتھ سکیورٹی تعلقات کو مضبوط بنانے اور روسی ہتھیاروں پر اس کا انحصار کم کرنے کے لیے ایک فوجی امدادی پیکج تیار کر رہا ہے۔
عالمی جریدے بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک سینیئر امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ’ زیرغور پیکج میں 500 ملین ڈالر تک کی غیر ملکی ملٹری فنانسنگ شامل ہوگی، جو اسرائیل اور مصر کے بعد انڈیا کو اس طرح کی امداد کے سب سے بڑے وصول کنندگان میں سے ایک بنائے گا۔‘
ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ معاہدے کا اعلان کب کیا جائے گا یا اس میں کون سے ہتھیار شامل ہوں گے۔
سینیئر امریکی اہلکار نے بتایا کہ ’انڈیا روس کی یوکرین میں مداخلت پر تنقید یہ ہچکچاہٹ کا شکار ہے لیکن اس کے باوجود صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے یہ کوشش انڈیا کو ایک طویل المدتی سیکورٹی پارٹنر بنانے کے لیے اقدام کا حصہ ہے۔‘
عہدیدار نے مزید بتایا کہ واشنگٹن یہ چاہتا ہے کہ اسے انڈیا کے لیے ایک قابل اعتماد پارٹرنر سمجھا جائے اور انتظامیہ فرانس سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے پاس ضروری سامان موجود رہے۔
امریکی عہدیدار کے مطابق انڈیا پہلے ہی روس کے علاوہ اپنے فوجی پلیٹ فارمز کو متنوع بنا رہا ہے، ایسے میں امریکہ اس عمل میں تیزی لانے میں مدد کرنا چاہتا ہے۔
سینیئر اہلکار کا کہنا ہے کہ ’ایک بڑا چیلنج یہ ہے کہ انڈیا کو جنگی طیاروں اور جنگی ٹینکوں جیسا بھاری سامان کیسے فراہم کیا جائے۔ انتظامیہ اس حوالے سے پیش رفت کے لیے کوشاں ہے۔ جو فنانسنگ پیکج زیر بحث ہے اس سے ایسے سسٹمز کو قدرے کم قیمت پر بنانے میں مدد ملے گی جن پر اربوں ڈالر لاگت آ سکتی ہے۔

سینیئر امریکی اہلکار نے بتایا کہ ’انڈیا روس کی یوکرین میں مداخلت پر تنقید یہ ہچکچاہٹ کا شکار ہے‘ (فوٹو: روئٹرز)

اس حوالے سے جب انڈیا کی وزارت خارجہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فوری طور پر جواب نہیں دیا۔ محکمہ خارجہ اور نئی دہلی میں امریکی سفارتخانے کے عہدیداروں کی جانب سے کوئی بھی جواب نہیں مل سکا۔
انڈیا روسی اسلحے کا دنیا میں سب سے بڑا خریدار ہے۔ اسلحے کی منتقلی سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے والے ادارے سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق گذشتہ دہائی کے دوران انڈیا نے امریکہ سے چار ارب ڈالر اور روس سے 25 ارب ڈالر  سے زیادہ مالیت کا فوجی ساز و سامان خریدا تھا۔
یوکرین پر حملے کے بعد روسی صدر پر تنقید نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ مودی حکومت پڑوسی ممالک چین اور پاکستان کے خلاف اسلحے کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے۔
روس نے انڈیا کو لڑاکا طیارے، میزائل، ٹینک اور ہیلی کاپٹر فراہم کیے ہیں۔ اس معاملے کی معلومات رکھنے والے عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مودی کی حکومت نے امریکہ پر واضح کیا ہے کہ روسی ہتھیاروں کی درآمد سے مکمل طور پر الگ ہونے کے متبادل بہت مہنگے ہیں۔

شیئر: