Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان خواتین پریزینٹرز سے اظہارِیکجہتی، مرد ساتھیوں نے ماسک پہن لیے

بطور احتجاج اینکر نثار نبیل نے اپنے پروگرام میں ماسک پہن کر رکھا۔ (فوٹو: اے پی)
افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایک نجی ٹی وی کے مرد پریزینٹرز اور اینکر پرسنز خواتین سے اظہار یکجہتی کے لیے بطور احتجاج سکرین پر ماسک پہنے نمودار ہوئے۔
وزارت امربالمعروف و نہی عن المنکر نے چہرہ ڈھانپنے کے حکم پر عملدرآمد کے لیے اتوار کی ڈیڈلائن دی تھی۔
خواتین پریزنٹرز سے اظہار یکجہتی کے لیے طلوع نیوز کے مرد پریزینٹرز اور اینکر پرسن بھی پروگرام میں ماسک پہنے نظر آئے۔
رواں ماہ کے آغاز میں طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخونزادہ نے خواتین کے پردے سے متعلق ایک فرمان جاری کیا تھا کہ خواتین اپنے چہروں کو مکمل طور پر ڈھانپیں اور روایتی نیلے رنگ کے ٹوپی والا برقعہ استعمال کریں۔
طلوع نیوز کے ڈائریکٹر خپلواک ساپئی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اتوار سے طالبان کے فرمان پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے تاہم طالبان کے سپریم لیڈر کے فرمان میں خواتین پریزنٹرز کے پردے کے حوالے سے کوئی واضح اشارہ نہیں تھا کہ خواتین پریزینٹر خبریں پیش کرتے ہوئے چہرہ ڈھانپیں۔
ان کے مطابق ٹی وی پر خواتین کی تصویر یا ویڈیو ورچوئل ہوتی ہے اور وہ اصل میں موجود نہیں ہوتیں۔
طلوع نیوز کی پریزینٹر خاطرہ احمدی کا کہنا ہے کہ ’میں چہرہ ڈھانپنے کے ساتھ صحیح سے نہ سانس لے سکتی ہوں اور نہ مناسب طریقے سے اپنی بات پہنچا سکتی ہوں۔ تو آپ بتائیں کہ میں پروگرام کیسے چلاؤں گی؟‘

خاطرہ احمدی کے مطابق چہرہ ڈھانپتے وقت وہ صحیح سے سانس نہیں لے پاتیں۔(فوٹو: اے پی)

ایک اور پریزینٹر سونیا نے کہا کہ ’ہم ذہنی طور پر اس کے لیے تیار نہیں تھے کہ ہم پر ایسی چیز تھوپی جائے گی۔ تین گھنٹے کے پروگرام میں چہرہ ڈھانپنا بہت مشکل ہے۔‘
وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ترجمان عاکف مہاجر کا کہنا ہے کہ یہ ہمارا نہیں بلکہ اللہ کا حکم ہے۔ ان کے مطابق  چہرہ ڈھانپنا پردے کا حصہ ہے۔
طالبان کے گذشتہ دور حکومت میں بھی خواتین پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
چند دن پہلے طالبان نے ڈرائیونگ انسٹرکٹرز کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس نہ جاری کریں۔
افغانستان کے شمال مغربی شہر ہرات میں ویسے تو خواتین کا گاڑیاں چلانا معمول کی بات ہے لیکن طالبان کی جانب سے جاری نئی ہدایات کے بعد خواتین ڈرائیورز خدشات کا شکار ہوگئی ہیں۔

شیئر: