Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی نژاد برطانوی رکن پارلیمان کو جنسی حملے کے جرم میں 18 ماہ قید کی سزا

جج نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ عمران احمد خانکو اپنے کیے پر کوئی ندامت ہے۔ (فائل فوٹو)
پاکستانی نژاد برطانوی رکن پارلیمان کو 15 سالہ لڑکے پر جنسی حملے کا جرم ثابت ہونے پر 18 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
بی بی سی کے مطابق جج نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ عمران احمد خانکو اپنے کیے پر کوئی ندامت ہے۔
فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے جج جیرمی بیکر نے کہا کہ ملزم کے فعل کے متاثرہ لڑکا نفسیاتی طور پر بہت زیادہ متاثر ہوا۔ 
’لیکن میں نہیں سمجھتا کہ ان کا جرم اتنا شدید ہے کہ اسے سخت جرائم کی کیٹیگری میں شامل کیا جائے۔‘
گذشتہ مہینے کنزرویٹیو پارٹی  کے رکن 48 سالہ عمران احمد خان کو ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ نے 2008 میں کیے گئے جنسی حملے کا مجرم قرار دیا تھا۔
ویسٹ یارکشائر کے علاقے ویکفیلڈ سے رکن پارلیمان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک پارٹی کے بعد کم عمر لڑکے کو شراب پلائی اور پھر اپنے کمرے میں گھیسٹ کر لے گئے۔
خیال رہے عدالت کا فیصلہ آنے کے چند گھنٹے بعد ہی کنزرویٹیو پارٹی نے اپنے رکن عمران احمد خان کو جماعت سے نکال دیا تھا
مقدمے کے آغاز پر ہی کنزرویٹیو پارٹی نے اُن کی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی اور وہ ایک آزاد رکن کے طور پر پارلیمان میں موجود تھے۔
قانون کے مطابق کسی بھی رکن پارلیمان کو اگر ایک سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے تو وہ نااہل ہو جاتا ہے۔
اگر کسی رکن پارلیمان کی سزا سال سے کم ہو تو اس کے علاقے کے 10 فیصد ووٹرز کی جانب سے پٹیشن پر دستخط کے ذریعے اسے نااہل کیا جا سکتا ہے۔
عدالتی فیصلے پر عمل تمام اپیلوں پر اعلیٰ عدالت سے حتمی فیصلہ آنے کے بعد کیا جاتا ہے اور اس پورے عمل میں طویل عرصہ لگتا ہے۔
سزا کاٹنے کے بعد کوئی بھی شخص دوبارہ امیدوار بن سکتا ہے۔

شیئر: