Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پولیس اہلکار کو شہید کہنے سے انکار پر پرویز الٰہی تنقید کے نشانے پر

پولیس کانسٹیبل سے متعلق بیان پر پرویز الہی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا (فائل فوٹو: پنجاب اسمبلی)
پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے لاہور میں پی ٹی آئی رہنما کے گھر کے باہر مارے جانے والے پولیس اہلکار کو شہید کہنے سے انکار پر انہیں تنقید کا سامنا ہے۔
منگل کو پرویز الٰہی نے لاہور میں صحافیوں سے ملاقات کی جہاں ان سے لاہور میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق سوال کیا گیا۔ اس کے جواب میں پرویز الہی نے کہا کہ ’شہید کس بات کا کیا وہ کوئی ڈاکو پکڑنے گئے تھے؟‘
پیر کی رات لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں اس وقت پولیس اہلکار کمال احمد کو گولی لگی تھی جب ایف آئی آر کے مطابق پولیس پارٹی کرایہ داری آپریشن کے سلسلے میں وہاں پہنچی تھی۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ پولیس کی کارروائی پی ٹی آئی کے احتجاجی پروگرام کے حوالے سے ہونے والے کریک ڈاؤن کا حصہ تھی اور پولیس پارٹی اسی سلسلے میں تحریک انصاف رہنما کے گھر پر پہنچی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق سید ساجد حسین اور مکرمہ بخاری نے پولیس پارٹی پر سیدھی فائرنگ کی جس سے کانسٹیبل کامل احمد کے سینے پر دائیں جانب گولی لگی، وہ ان زخموں سے جانبر نہ ہو سکے۔
دونوں افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
منگل کو ہی لاہور پولیس کے کانسٹیبل کمال احمد کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اسی دوران سپیکر پنجاب اسمبلی کی صحافیوں سے ہونے والی گفتگو کی ویڈیو سامنے آئی تو انہیں اپنے تبصرے کی وجہ سے سخت تنقید کا سامنا رہا۔
مختلف صارفین نے اپنے تبصروں میں پرویز الہی کے ریمارکس کو نامناسب کہا تو موقف اپنایا کہ ان سے ایسی بات کی توقع نہیں تھی۔

پنجاب پولیس کے مطابق کانسٹیبل کمال احمد کے پانچ کم سن بچے ہیں۔ جن میں بڑی بیٹی کی عمر 11 برس جبکہ چھوٹا بیٹا صرف آٹھ ماہ کا ہے۔
طیب ملک نے اپنے تبصرے میں پرویز الہی کے صاحبزادے رکن قومی اسمبلی مونس الہی کو مینشن کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ’والد صاحب کی اصلاح کریں۔‘ 

پرویز الہی کے ریمارکس پر پولیس کانسٹیبل کے بچوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ’شہید کے پانچ کم سن بچوں کے سر پر شدقت کا ہاتھ رکھنے کے بجائے ان کی توہین اور شہید کو شہید ماننے سے ہی انکار کسی طور پر مناسب نہیں ہے۔‘

متعدد سوشل میڈیا صارفین نے پولیس فائرنگ کو قتل کرنے کے ذمہ داروں کو پی ٹی آئی رہنما کے طور پر شناخت کرتے ہوئے دعوی کیا کہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے دو افراد میں سے ایک پی ٹی آئی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کے ٹکٹ ہولڈر رہا ہے۔

شیئر: