Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لانگ مارچ اور جلسے، کیا سابق حکومت نے رکاوٹیں کھڑی کی تھیں؟

تحریک انصاف کی درخواست میں صرف 25 مئی کے لیے انتظامیہ سے جلسے کی اجازت طلب کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی) 
وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کا اعلان کیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے 10 سے زائد وفاقی وزرا کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ لانگ مارچ کو اسلام آباد داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
تحریک انصاف نے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ سے سری نگر ہائی وے پر جلسے کی اجازت طلب کر رکھی ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ جی نائن اور ایچ نائن کے علاقے میں عمران خان کی قیادت میں ریلی کے لیے سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں۔  
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی درخواست میں صرف 25 مئی کے لیے ہی انتظامیہ سے جلسے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔  
حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کو اجازت نہ دینے کے فیصلے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ہمارے دورِ حکومت میں مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو نے احتجاج کیے لیکن ہم نے کبھی رکاوٹیں نہیں ڈالیں اور لوگوں کو گرفتار نہیں کیا۔‘  
گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں اپوزیشن اتحاد نے حکومت کے خلاف دو جبکہ پیپلز پارٹی نے ایک لانگ مارچ کیا تھا۔ اپوزیشن کے احتجاج کے خلاف جزوی طور پر رکاوٹیں تو ضرور ڈالی گئیں تاہم مولانا فضل الرحمان نے دو بار سری نگر ہائی وے جبکہ پیپلز پارٹی نے ڈی چوک میں جلسہ کرنے کے بعد احتجاج ختم کر دیا۔  

گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں اپوزیشن اتحاد نے حکومت کے خلاف دو جبکہ پیپلز پارٹی نے ایک لانگ مارچ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

سیاسی تجزیہ نگار اور سینیئر صحافی مظہر عباس نے اس حوالے سے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘تحریک انصاف نے اپنے دور حکومت میں پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی تھی اور 2014 میں مسلم لیگ ن نے بھی تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی تھی۔‘  
انہوں نے کہا کہ ’جو کچھ حکومت نے اب تک کیا ہے اس سے تو انہوں نے پی ٹی آئی کا مقصد پورا کر دیا ہے۔ آج کل اخبارات کا دور تو نہیں ہے سوشل میڈیا کا دور ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے ماضی میں بھی حکومت کو ہی نقصان ہوا ہے۔‘ 
مظہر عباس نے کہا کہ ’عمران خان اگر بہت بڑا مجمع بھی اکٹھا کر لیں تو کیا ہوجانا تھا؟ جو کچھ حکومت کر رہی ہے وہ غیر ضروری ہے۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ جو زبان شیخ رشید استعمال کر رہے ہیں وہ قابل مذمت ہے لیکن مسلم لیگ ن کو بھی پتہ ہے کہ ان کی بات کو کتنا سنجیدہ لینا ہے۔‘ 
سینیئر صحافی عامر خاکوانی کے مطابق تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں تحریک لبیک کے جلسوں پر کریک ڈاون ہوا ہے لیکن ’تحریک لبیک اس طرح کی سیاسی جماعت ہے نہیں۔‘

وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کا اعلان کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’2019 میں تحریک انصاف کے دور میں سب سے بڑی سیاسی تحریک تھی اور مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر 10 دن سے زائد دھرنا دیا تھا۔ اس دھرنے میں بارش کے بعد عمران خان نے ضلعی انتظامیہ کو دھرنے کے شرکا کو سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔‘  
انہوں نے کہا کہ ’مین سٹریم سیاسی جماعتوں کے جلسوں پر تحریک انصاف کا رویہ مختلف تھا جبکہ تحریک لبیک کے ساتھ رویہ مختلف تھا اور اس کی وجہ سمجھ بھی آتی ہے۔ لیکن کنٹینرز ان کے شرکا کو بھی روک نہیں پائے تھے۔‘
عامر خاکوانی کا مزید کہنا تھا کہ لانگ مارچ سے کبھی حکومتیں نہیں گرتیں صرف احتجاج مقصد ہوتا ہے اور حکومت کے اس فیصلے نے ان کا مقصد پورا کر دیا ہے۔ ایک سیاسی بحران کا آغاز ہو گیا ہے۔ اگر یہ اجازت دے دی جاتی تو عمران خان کے لیے اتنا آسان بھی نہیں ہونا تھا۔‘

شیئر: