Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور، سابق حکومت کی ترامیم ختم

مولانا عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھا کہ ’کچھ جگہوں پر ای وی ایم استعمال کرنا چاہیے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا جس کے تحت پی ٹی آئی حکومت میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے حوالے سے کی گئی ترامیم ختم کر دی گئی ہیں۔
بدھ کو قوم اسمبلی میں ترمیمی بل وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کیا جسے ایوان نے براہ راست منظور کر لیا۔ عام طور پر قانون سازی کرتے وقت ایسے ایکٹس کو پہلے قائمہ کمیٹی بھیجا جاتا ہے مگر چونکہ یہ ترامیم پہلے سے طے شدہ تھیں اس لیے بل قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کا قاعدہ معطل کرنے کی تحریک بھی ایوان سے ہی منظور کر لی گئی۔
ایم کیو ایم کے صابر قائم خانی کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’مضبوط الیکشن کمیشن اور مضبوط قانون کی ہمیشہ ضرورت رہی ہے، ہم ہمیشہ الیکشن میں اس معاملے میں متاثر رہے ہیں، جو ترامیم لائی گئی ہیں وہ وقت کی ضرورت تھی۔‘
صابر قائم خانی کا کہنا تھا جن جماعتوں کی اس ایوان میں نمائندگی نہیں ان سے بھی رائے لینا ضروری ہے۔ 2017 کا منظور کردہ بل اگر واپس آرہا ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور کرتے ہوئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز ووٹنگ کے حوالے سے سابق حکومت کی ترامیم ختم کر دیں۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جی ڈی اے کے رکن غوث بخش مہر کا کہنا تھا کہ ’الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) دنیا میں ہر جگہ ہیں ہمیں ٹرائی کرنا چاہیے۔‘
 جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھا کہ ’پورے ملک میں نہیں تو کچھ جگہوں پر ای وی ایم استعمال کرنا چاہیے۔ ہم نے پچھلی حکومت میں اس بل کی مخالفت کی تھی۔‘
’یہ تمام سیاسی پارٹیوں کا مسئلہ ہے، ہم تو کہہ رہے ہیں کہ یہ حکومت اپنے دن پورے کرے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس بل پر الیکشن کمیشن سے رائے لی جائے۔ اگر الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بنایا جاتا تو بہتر ہوتا۔
 نیب میں ترامیم کا بل بھی ایوان میں پیش کردیا گیا

صابر قائم خانی کا کہنا تھا جن جماعتوں کی اس ایوان میں نمائندگی نہیں ان سے بھی رائے لینا ضروری ہے (فوٹو: اے ایف پی)

قومی اسمبلی میں قومی احتساب آرڈیننس 1999ء میں مزید ترمیم کا بل بھی پیش کردیا گیا۔ قومی احتساب ترمیم دوم بل 2021ء ایوان میں پیش کرنے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ’سابق وزیراعظم نہیں چاہتے تھے کہ اس ایوان میں قانون سازی ہو۔‘
’سابق حکومت آرڈیننس کے ذریعے معاملات چلاتے رہے۔ ایک آرڈیننس چیئرمین نیب کے حوالے سے جاری کیا گیا اور توسیع دی گئی۔‘
اس کے بعد کچھ اور ترامیم کی گئیں جس کے ذریعے سول سرونٹس کو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور بغیر کسی ثبوت کے سول سرونٹس کو جیل میں ڈالا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سیاستدانوں کو ان کی آواز تبدیل کرنے کے لیے اس نیب کے قانون کو استعمال کیا گیا اور عدلیہ کے کئی معزز ججز نے بھی کہا کہ نیب کو سیاستدانوں کو دیوار سے لگانے کے لئے استعمال کیا گیا۔‘

شیئر: