Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ نے چھ لاکھ بیرل سمگل شدہ ایرانی تیل قبضے میں لے لیا

یہ اقدام ایران کے خلاف نئی پابندوں کے تحت ہونے والی کارروائیوں کی ایک کڑی ہے (فائل فوٹو:روئٹرز )
امریکہ نے یونان کے ساحل پر موجود ایک ٹینکر سے ایران سے سمگل ہونے والا چھ لاکھ بیرل سے زیادہ خام تیل قبضے میں لے لیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ اقدام ایران کے خلاف نئی پابندوں کے تحت ہونے والی کارروائیوں کی ایک کڑی ہے۔
جمعرات کو اس ضبط شدہ تیل کو ٹینکر سے دوسرے بحری جہاز میں منتقل کیا گیا اور اب اسے امریکہ لے جایا جائے گا۔
دا پیگاس نامی اس آئل ٹینکر کو دو وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ ایک یہ کہ ٹینکر روس کی ملکیت تھا اور دوسرا اس میں ایرانی تیل لدا ہوا تھا۔
امریکہ نے 22 فروری کو روس کی جانب سے یوکرین پر حملے سے قبل ہی پانچ بحری جہازوں پر بھی پابندیاں عائد کی تھیں۔ ان جہازوں میں دا پیگاس بھی شامل ہے۔ یکم مارچ کو اس ٹینکر کو نیا نام ’لاما‘ دیا گیا اور یہ یکم مئی سے ایرانی تیل کی منتقلی میں مصروف تھا۔
اس تیل بردار بحری جہاز کو ابتدائی طور پر یونانی حکام نے گزشتہ ماہ جنوبی یونانی جزیرے ایویا کے ساحل پر قبضے میں لے لیا تھا۔ اس میں عملے کے 19 روسی ارکان بھی سوار تھے۔
اس وقت یونان نے کہا تھا کہ یوکرین پر حملے کی وجہ سے روس پر یورپی یونین کی پابندیوں کے تحت جہاز کو قبضے میں لیا گیا تھا لیکن بعد میں جہاز کو چھوڑ دیا گیا تھا۔
تاہم امریکہ نے اس ہفتے ایرانی پاسداران انقلاب کے غیرملکی آپریشن یونٹ قدس فورس کے لیے روس کی مدد سے تیل کی سمگلنگ اور منی لانڈرنگ کرنے والے نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کیں، جس کے نتیجے میں اس آئل ٹینکر کو دوبارہ قبضے میں لے لیا گیا۔
ایران کی بندرگاہوں اور میری ٹائم آرگنائزیشن نے کہا کہ ٹینکر نے تکنیکی مسائل اور خراب موسم کی وجہ سے یونان کے ساحل کے قریب پناہ حاصل کی تھی اور اس کا سامان ضبط کرنا ’بحری قزاقی کی واضح مثال ہے۔‘
ایران کی وزارت خارجہ نے کارگو کو قبضے میں لینے کے بعد تہران میں یونان کے سفارت خانے کے انچارج ڈی افیئرز کو طلب کیا۔
وزارت نے کہا کہ یہ جہاز یونانی پانیوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بینر کے ساتھ موجود تھا اور انہیں ایران کی حکومت کے سخت تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ امریکہ نے 2020 میں غیرملکی بحری جہازوں پر لدے ایرانی ایندھن کے چار کارگوز کو ضبط کیا تھا جو وینزویلا کے لیے روانہ ہوئے تھے اور پھر انہیں نامعلوم غیرملکی شراکت داروں کی مدد سے دو دیگر بحری جہازوں پر منتقل کیا۔ بعد میں انہیں امریکہ روانہ کر دیا گیا۔
سمگل شدہ ایرانی تیل کے خلاف ان کارروائیوں سے ایرانی کے مغربی قوتوں کے ساتھ جوہری معاہدے (مشترکہ جامع پلان آف ایکشن) کی بحالی کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔
اس معاہدے کی بحالی پر بات چیت تعطل کا شکار ہے اور اس نئے تیل بردار جہاز کی ضبطی سے پتا چلتا ہے کہ امریکہ دوبارہ پابندیاں نافذ کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔
امریکہ کے ایران سے متعلق نمائندے نے اسی ہفتے کہا تھا کہ جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات اب بہت زیادہ مخدوش ہیں اور امریکہ ایران پر پابندیاں سخت کرنے کے لیے تیار ہے۔

شیئر: