Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متنازع اسرائیلی فلیگ مارچ سے قبل مسجد اقصیٰ میں جھڑپیں

لبنان میں مظاہرین نے مسجد اقصیٰ کے لیے نکالی گئی ریلی میں فلسطینی جھنڈے اٹھائے ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی پولیس کا اتوار کو یروشلم کی مسجد اقصیٰ کے اندر موجود فلسطینیوں سے اس وقت مقابلہ ہوا جب سینکڑوں یہودیوں نے پرانے شہر میں یہودی قوم پرستوں کے ایک متنازعہ مارچ سے قبل مقدس احاطے کا دورہ کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یروشلم کا سالانہ جلوس سنہ 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں اسرائیل کے پرانے شہر پر قبضے کی یاد میں نکالا جاتا ہے۔ جلوس میں ہزاروں افراد شرکت کرتے ہیں۔
فلسطینی گروہوں نے خبردار کیا تھا کہ پہلے سے ہی نہائیت کشیدہ حالات میں شہر کے مسلم علاقوں میں یہ جھنڈے لہراتی پریڈ ان کے اسرائیلوں سے دہائیوں پرانے تنازع کو دوبارہ بھڑکا سکتی ہے۔
جلوس کے آغاز سے گھنٹوں قبل ہی اسرائیلی پولیس نے کچھ فلسطینیوں کو الاقصیٰ کے احاطے میں موجود مسجد میں بند کر دیا، کیونکہ یہودی زائرین احاطے کے دورے کے لیے آئے تھے، جو مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے ہی مخصوص ہے۔
فلسطینیوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جس کے جواب میں انہوں نے سٹن گرنیڈز کا استعمال کیا۔
وہاں آنے والوں یہودی زائرین میں نوجوان بھی شامل تھے جنہوں نے مذہبی لباس زیب تن کر رکھے تھے۔ وہ مظاہرین کی جانب دیکھ کر مسکراتے، گاتے اور تالیاں بجاتے رہیں۔

جلوس کے آغاز سے گھنٹوں قبل ہی اسرائیلی پولیس نے کچھ فلسطینیوں کو اقصیٰ کے احاطے میں موجود مسجد میں بند کر دیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جیسے ہی ہجوم بڑھا دوسرے یہودیوں نے اسرائیلی جھنڈے پکڑ لیے اور قومی ترانہ گانا شروع کر دیا۔
اسلامی گروہ حماس جس کی غزہ کی پٹی میں حکومت ہے، سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے ’یہودیوں کا اس جگہ پر دعا کرنا طویل عرصے سے لگی پابندی کی خلاف ورزی ہے۔‘
حماس کے سینیئر عہدیدار باسم نعیم نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ’اسرائیلی حکومت ان تمام غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں اور ان کی وجہ سے پیدا ہونے والے نتائج کی ذمہ دار ہے۔‘
حالیہ برسوں میں حماس نے خود کو یروشلم کے مسلمانوں کے محافظ کے طور پر پیش کیا ہے۔ گزشتہ سال شہر میں فلسطینیوں کی بے دخلی پر کئی ہفتوں کے تصادم کے بعد، حماس نے اسرائیل پر راکٹ فائر کیے تھے جو 11 روزہ جنگ کی شروعات کا باعث بنے۔ اس جنگ میں غزہ میں کم از کم 250 فلسطینی اور اسرائیل میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
واضح رہے اپریل میں رمضان کے دوران مسجد اقصیٰ کے احاطے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان بار بار جھڑپیں ہوئیں تھیں۔

شیئر: