Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران،یمن کو فوجی اڈہ بناکر مملکت کو نشانہ بناناچاہتا تھا، عسیری

ریاض ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اتحادی افواج کے ترجمان جنرل احمد عسیری نے کہا ہے کہ ایران ، یمن پر قبضہ کرکے سعودی عرب کی دفاعی صلاحیت کو کمزور کرنا چاہتا تھا۔ اگر ایسا ہوتا تو سعودی عرب کی فضائیہ مشرقی اور جنوبی دو مختلف محاذوں میں الجھ جاتی۔ العربیہ نیوز چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلہ کن طوفان آپریشن کے آغازمیں مصری صدر نے سعودی عرب کو 30سے 40ہزار بری افواج روانہ کرنے کی پیشکش کی تھی تاہم سعودی عرب نے پیشکش قبول کرنے سے معذرت کرلی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اندرون یمن غیر ملکی افواج سے بری کارروائی کرانا غیر منطقی تھا۔ سعودی عرب کا خیال تھا کہ یمن کے دفاع اور آزادی کی جنگ خود یمنیوں کو لڑنی چاہئے۔ جنرل احمد عسیری نے کہا کہ سعودی عرب کو اس انتظار میں بیٹھے رہنے کی ضرورت نہیں تھی کہ یمن میں مملکت کی امن وسلامتی کے لئے خطرہ پیدا ہوجائے اور وہاں ایرانی منصوبے کے مطابق ایک اور میزائل بیس تیار ہوجائے جو مملکت کے خلاف استعمال کیا جائے۔ ایران کا یہی منصوبہ تھا کہ یمن کو فوجی اڈے کے طور پر استعمال جائے ۔ اس کا اصل نشانہ سعودی عرب تھا۔اس کی خواہش تھی کہ سرحدی علاقہ غیر مستحکم ہو جہاں سے اس کے جنگجو وقفے وقفے سے مملکت پر حملے کرتے رہا کریں۔ جنگ کے دوران جانی نقصان کے تخمینے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فوجی مشقوں کے دوران جتنے جانی نقصان کا تخمینہ لگایا جاتا ہے ، جنگ کے دوران اس کے پانچویں حصہ کا بھی نقصان نہیں ہوا۔ لندن میں خود پر حملے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات مکمل ہوگئی۔ مقدمہ برطانوی عدالت میں زیر سماعت ہے۔

شیئر: