Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا واقعی پاکستان میں صرف تین گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے؟

لائٹ آ رہی ہے؟ لائٹ کب آئے گی؟ آج کل کوئی ایک دوسرے سے حال پوچھے نہ پوچھے لیکن یہ سوال ضرور پوچھتا نظر آ رہا ہے۔
حکومت کی تبدیلی کے بعد پاکستان کے عوام کے لیے حالیہ مہینے کافی مشکل ثابت ہو رہے ہیں۔ ایک طرف شدید گرمی اور دوسری جانب وقفے وقفے سے لوڈشیڈنگ، یعنی یک نہ شد دو شد۔
پہلے تو وزیراعظم شہباز شریف نے مئی سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی ہدایات جاری کیں تو عوام کو کچھ اطمینان ہوا مگر مئی میں بھی صورتحال نہ بدلی تو پھر وزیر توانائی کا بیان سامنے آیا کہ بجلی کی طلب بڑھ چکی ہے۔
انہوں نے برف پگھلنے کی دعا کی لیکن اس گرمی سے گلیشیئرز پگھلیں نہ پگھلیں، عام آدمی کی جان ضرور پگھل رہی ہے۔
عوام کی اس آہ و بکا پر حکومت نے بھی کان دھرے اور مسلم لیگ نون کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے پیر کو یہ نوید سنائی کہ منگل سے ملک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے تک محدود کر دیا جائے گا۔
شاہد خاقان عباسی کے اس بیان سے لوگوں کو ابھی کچھ اطمینان ملا ہی تھا کہ وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے نئی منطق پیش کر دی کہ جن علاقوں کے رہائشی مکمل بل ادا کر رہے ہیں ادھر لوڈشیڈنگ ساڑھے تین گھنٹے ہوگی۔
اینکر پرسن حامد میر نے اپنے پروگرام کا ایک کلپ ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے جس میں خرم دستگیر نے بتایا کہ یہ جو ساڑھے تین گھنٹے کا نمبر دیا ہے یہ ان علاقوں کے ان فیڈرز کے لیے ہے جن پر بجلی کے بلوں کا خسارہ 30 فیصد سے کم ہے۔ یہ کیٹگری ون ٹو تھری ہے۔ جس طرح میں نے 10 مئی کو بھی کہا تھا کہ لوڈشیڈنگ صفر ہے وہ کیٹگری کے ون سے تین تک کے  فیڈرز پر تھی۔ اس کے آگے جیسے جیسے خسارہ بڑھتا ہے اتنی لوڈشیڈنگ ہوتی جاتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس طرح جو ساڑھے تین گھنٹے کا وعدہ ہے وہ کیٹگری ایک سے تین کے فیڈرز کا وعدہ ہے۔‘
حامد میر نے اس کلپ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’آج چار وزرا نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ کل سے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے کر دیا جائے گا لیکن کچھ دیر بعد وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے وضاحت کی کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کیٹگری ون اور ٹو میں کم کیا جائے گا۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں بجلی کے بل باقاعدہ ادا کیے جاتے ہیں۔‘
سوشل میڈیا پر جہاں کچھ صارفین نئی حکومت پر تنقید کر رہے ہیں کہ ’جب عام آدمی کے مسائل حل نہیں کر سکتے تھے تو حکومت سنبھالی کیوں۔‘ جبکہ کچھ صارفین صبر و تحمل کا درس دیتے نظر آئے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ملکی حالات بہتر ہونے میں وقت لگے گا اس لیے حکومت کو کچھ وقت دینا چاہیے۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان مزمل اسلم نے سوال کیا کہ ’ کل شاہد عباسی نے دعویٰ کیا کہ آج سے لوڈ شیڈنگ تین گھنٹے رہ جائے گی، کیا یہ دعویٰ درست ہے؟‘
ٹوئٹر صارف پلوشہ عباس نے لکھا کہ ’ملک بدترین لوڈشیڈنگ کی زد میں، حکمران طبقے کو نہ کبھی عوامی مسائل کے حل سے سروکار تھا نہ اب ہے۔ مہنگائی اور دیگر مسائل کا شکار عام آدمی پریشان مگر پرسان حال کوئی نہیں۔‘
ایک اور صارف علی حسن نے وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’حقیقت میں ایوریج آٹھ سے دس گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔‘
 

شیئر: