وزیراعظم شہباز شریف نے یکم مئی سے ملک میں لوڈ شیدنگ مکمل ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عوام کو گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مشکلات میں مبتلا نہیں کر سکتے۔‘
وزیراعظم نے دیہی علاقوں میں ڈیزل کی مصنوعی قلّت پیدا کرنے والوں کی نشان دہی کر کے ان کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں
-
گرمیاں شروع ہوتے ہی لوڈ شیڈنگ: کیا مسئلہ گنجائش ہے یا ترسیل؟Node ID: 570086
-
ملک میں بڑھتی لوڈشیڈنگ، حکومت کو برف پگھلنے کا انتظارNode ID: 578851
وزیراعظم آفس سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک میں بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیدنگ کے حوالے سے اعلی سطح کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور متعلقہ اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
وزارت توانائی کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ ’ایک سال سے زائد عرصے سے بند پڑے 27 بجلی گھروں میں سے 20 کو فعال بنا دیا گیا ہے۔ 20 بجلی گھروں کے دوبارہ چلنے سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔
بریفنگ کے مطابق گزشتہ حکومت نے چار سال میں بجلی گھروں کے لیے ایندھن نہیں خریدا۔ موجودہ حکومت نے صرف دو ہفتے میں نہ صرف ایندھن کا انتظام کیا بلکہ ان بجلی گھروں سے بجلی کی پیداوار بڑھا کر لوڈ شیڈنگ کا سدِ باب بھی کیا جا رہا ہے۔‘
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار تقریباً 18500 میگاواٹ ہے۔ طلب کے لحاظ سے بجلی کا شارٹ فال 500 سے 2000 میگاواٹ ہے۔
’لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ گزشتہ حکومت کا بجلی گھر چلانے کے لیے ایندھن کی بروقت فراہمی کا منصوبہ نہ ہونا ہے۔ لوڈ شیڈنگ کی دیگر وجوہات میں ایندھن فراہمی میں مسائل، بجلی گھروں کی بروقت مرمت اور دیکھ بھال میں مجرمانہ غفلت ہے۔‘

وزیراعظم شہباز شریف کو حکومت سنبھالتے ہی بریفنگ دی گئی تھی کہ 27 بجلی گھر ایندھن نہ ہونے یا دیگر تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ وزیرِاعظم نے فی الفور ان بجلی گھروں کو فعال بنانے کی ہدایات جاری کی تھیں۔
اس کے علاوہ وزیراعظم کو تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے میں جانے والے فیڈرز کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
وزیرِاعظم نے 30 اپریل تک تمام مسائل کا سد باب کرکے یکم مئی سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’عوام کو گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مشکلات میں مبتلا نہیں کر سکتے۔ ایندھن کے مربوط اور مستقل نظام کی تشکیل اور گرمیوں میں آئندہ ماہ کی پیشگی منصوبہ بندی کریں۔‘
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے نقصان میں جانے والی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے فیڈرز کے خسارے ختم کرنے کی طویل مدتی مؤثر منصوبہ بندی طلب کر لی۔
فصلوں کی کٹائی کے دوران ڈیزل کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کی شکایت پر وزیراعظم نے سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ’مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کی نشاندہی کریں، فوری اور سخت کارروائی کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کسانوں کو زرعی مشینری چلانے کے لیے ڈیزل کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔ دیہی علاقوں میں ضلعی انتظامیہ یقینی بنائے کہ کسانوں کو ڈیزل کے حصول میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔‘
