Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ کا میشا شفیع کے خلاف فوجداری کارروائی روکنے کا حکم

سپریم کورٹ نے کہا کہ ’گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف سول مقدمہ جاری رہے گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ نے پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 کے خلاف میشا شفیع کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری کارروائی روکنے کا حکم دے دیا ہے۔  
دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ’جانتا ہوں اور سمجھ سکتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر گالم گلوچ اور کیا کیا ہوتا ہے۔ کالعدم تنظیموں کے ٹیلی ویژن پر چلنے والے بیانات پر ایف آئی اے اندھی ہو جاتی ہے لیکن ایک ٹویٹ پر کارروائی کر لیتی ہے۔‘  
سپریم کورٹ میں پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 کے خلاف میشا شفیع کی اپیل پر سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔  
 دوران سماعت عدالت نے میشا شفیع کے وکیل سے پوچھا کہ کیا ہتک عزت کا دعویٰ فوجداری قانون کے تحت دائر ہوتا ہے؟
وکیل ثاقب جیلانی نے جواب دیا کہ ہتک عزت کا دعویٰ سول نوعیت کا ہوتا ہے، ثابت ہونے پر جرمانہ عائد ہوتا ہے۔  
قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ’ایک ہائی کورٹ نے پیکا سیکشن 20 کو کالعدم کیا جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے برقرار رکھا۔ دو ہائی کورٹس کے متضاد فیصلوں کی آئینی حیثیت کیا ہے؟‘
’کیا پیکا ایکٹ کا سیکشن 20 آئین کے آرٹیکل 19 کے منافی ہے؟ اگر کوئی کسی کو چور چور کہے یا قاتل کہے، تو محض کہہ دینے پر سزا ہو جائے گی؟‘  
گلوکار علی ظفر کے وکیل سبطین فاضلی نے کہا کہ ’پوری دنیا میں الزامات پر دعوے دائر ہوتے ہیں اور ان پر سزا ہوتی ہے۔‘  
قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ’پاکستانی قانون کی بات کریں جونی ڈیپ جیسے کیسز کی مثال ہمارے سسٹم میں نہ دیں۔ آپ آزادی اظہار رائے کو کریمینل ایکٹ کیوں بنا رہے ہیں؟‘

جسٹس فائز عیسیٰ کے مطابق ’کالعدم تنظیموں کے بیانات پر ایف آئی اے اندھی ہو جاتی ہے لیکن ایک ٹویٹ پر کارروائی کر لیتی ہے‘ (فائل فوٹو: سپریم کورٹ)

’آج کل تو کسی بھی چینل پر دیکھ لیں چور چور چور سننے کو ملے گا۔ ججز پر بھی الزام تراشی کی جا رہی ہے کیوں؟‘ وکیل علی ظفر نے کہا کہ ’یہ سب مہم ہتک عزت میں آتی ہے۔‘  
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ’اگر ایک چور کو چور کہا جائے تو اس پر بھی سزا ہو جائے گی؟ کالعدم تنظیموں کے ٹیلی ویژن پر چلنے والے بیانات پر ایف آئی اے اندھی ہو جاتی ہے۔ تنظیموں کے بیانات سے فرق نہیں پڑتا لیکن ایک ٹویٹ پر ایف آئی اے کارروائی کر لیتی ہے۔‘
قاضی فائز عیسٰی نے مزید کہا کہ ’پاکستان میں کوئی کسی کے خلاف جتنی مرضی بات کر لے کوئی نہیں پوچھتا۔ ضیاالحق کے دور میں قذف آرڈیننس کے کیس میں خاتون کو ہی سزا ہوئی۔ اسلام عورت کو مکمل تحفظ دیتا ہے۔‘  
وکیل میشا شفیع نے کہا کہ ’ملک میں مضحکہ خیز قانون بھی بنائے گئے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’اسلامی قوانین مضحکہ خیز نہیں مارشل لا مضحکہ خیز ہے۔‘  

گلوکار علی ظفر کے وکیل سبطین فاضلی نے کہا کہ ’پوری دنیا میں الزامات پر دعوے دائر ہوتے ہیں اور ان پر سزا ہوتی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

علی ظفر کے وکیل نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف مہم چلائی گئی ہے۔‘ قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ’جانتا ہوں اور سمجھ سکتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر گالم گلوچ اور کیا کیا ہوتا ہے۔‘  
ابتدائی دلائل کے بعد سپریم کورٹ نے میشا شفیع کی درخواست پر فوجداری کیس میں حکم امتناع جاری کردیا اور حکم دیا کہ اگلی سماعت تک ہتک عزت پر میشا شفیع کے خلاف فوجداری کارروائی روک دی جائے تاہم گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف سول مقدمہ جاری رہے گا۔  
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے  کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔  

شیئر: