Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرہ کو لاہور بھیج دیا گیا

پاکستان کے صوبہ پنجاب سے بازیاب ہونے والی لڑکی دعا زہرہ کو کراچی سے لاہور بھیج دیا گیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے ظہیر احمد کے والدین کی درخواست پر دعا زہرہ کو 10 جون کو عدالت میں پیش کرنے کاحکم دے رکھا ہے۔
بدھ کو سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو مرضی کا فیصلہ کرنے کی اجازت دی تھی۔
تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ ’تمام شواہد کی روشنی میں یہ اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔‘
کیس کا فیصلہ نمٹاتے ہوئے عدالت کا کہنا تھا کہ ’دعا زہرا اپنی مرضی سے جس کے ساتھ جانا چاہیں یا رہنا چاہیں رہ سکتی ہیں۔‘
سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ’دعا زہرا کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے۔‘
سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں ظہیر کے والدین نے کیس رجسٹرڈ کروایا ہے جس کی سماعت 10 جون کو لاہور میں ہے اور دعا زہرہ اور ظہیر کو اس کیس میں  لاہور ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہونا ہے تاکہ اس کیس کو نمٹایا جائے۔
دوران سماعت عدالت نے دعا زہرہ سے ایک بار پھر پوچھا کہ کیا وہ اپنے والدین سے ملنا چاہتی ہیں؟ جس پر دعا زہرہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اور کہا کہ میں نہیں ملنا چاہتی۔
سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرہ سے ان کی والدہ کو چیمبر میں ملاقات کی اجازت دی جس کے بعد دعا کی اپنی والدہ سے ملاقات ہوئی۔
دعا زہرہ سے ملاقات کے دوران دعا زہرا کی والدہ زار و قطار روتے ہوئے بے ہوش ہوگئیں۔
یاد رہے کہ رواں برس 16 اپریل کو دعا زہرہ کے کراچی سے لاپتا ہونے کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔
اس واقعے کے بعد ایک ویڈیو میں دعا زہرہ نے صوبہ پنجاب میں ظہیر نامی لڑکے سے شادی کرنے کا اعتراف کیا تھا اور 26 اپریل کو انہوں نے پولیس کے سامنے بیان دیا تھا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں درج اغوا کے مقدمے میں عدالت نے پولیس کو دعا زہرہ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا اور مقررہ وقت پر دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کو بھی ہٹایا گیا۔

شیئر: