Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اٹلی کے تاریخی شہر وینس میں پہلی مسجد کا افتتاح

سیاح اب وینس کی مسجد کا پوسٹ کارڈ بھی گھر لے جائیں گے( فوٹو عرب نیوز)
اٹلی کے شہر وینس کی پہلی مسجد کا افتتاح ایک تقریب میں کیا گیا جس میں اطالوی اسلامی کمیونٹی اور شہر کے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
عرب نیوز کے مطابق مسجد کے افتتاح کا مطلب یہ ہے کہ یہ شہر یونیسکو کےعالمی ثقافتی ورثے کی جگہ ہے۔ سیاحتی اور آڑٹسٹک تاریخی نشان اب اس علاقے میں رہنے والے ہزاروں مسلمانوں کے لیے عبادت گاہ کے لیے وقف ہے۔
عمارت کو مقامی کمیونٹی نے وینس اور قریبی صنعتی بندرگاہ میسترے میں مسلمانوں کی جمع کردہ زکوٰۃ کی رقم سے خریدا تھا۔
اسلامی کمیونٹی آف بولوگنا اور  اٹلی کی اسلامی کمیونٹیز یونین کے صدر یاسین لافرام نے کہا کہ ’امید ہے کہ اب سے جب دنیا بھر سے آنے والے سیاح وینس جائیں گے تو وہ نہ صرف شہر بلکہ وینس کی مسجد کا پوسٹ کارڈ بھی گھر لے جائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس سائٹ پر فخر ہے کیونکہ یہ ہمارے انضمام کا مزید ثبوت ہے۔ ‘
روبرٹو برٹن اور نینڈینو کیپیولا نے تقریب میں کیتھولک آرچڈیویز کی نمائندگی کی۔ متعدد میونسپل کونسلرز اور مقامی سیاست دان بھی اس تقریب میں شریک ہوئے۔
اسلامی کمیونٹی آف بولوگنا اور اٹلی کی اسلامی کمیونٹیز یونین کے صدر  یاسین لافرام نے کہا کہ وینس کی یہ مسجد اطالوی آئین کی بدولت ہر کسی کے لیے کھلی ہے جو ہر شہری کو اجازت دیتا ہے کہ وہ جب چاہے اور جہاں چاہے مسجد میں عبادت کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اٹلی میں رہنے والے تمام مسلمان ’ایک ایسا ملک بنانے میں مدد کرنا چاہتے ہیں جہاں سب کا احترام کیا جائے اور وہ مشترکہ بھلائی کے لیے کام کریں۔‘

کونسلرز اور مقامی سیاست دان بھی تقریب میں شریک ہوئے( فوٹو عرب نیوز)

وینس اسلامک کمیونٹی کے رہنما صدمیر الیوسکی نے کہا کہ نئی مسجد کا ’بند جگہ، صرف مسلمانوں کے لیے کھلا‘ ہونے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک کثیر الثقافتی شہر میں کھولی جانے والی یہ مسجد ہر روز دنیا بھر سے آنےوالے لوگوں کو بہت سی سرگرمیوں کو زندگی بخشے گی جہاں سب کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ اب سے یہ جگہ مقامی اداروں سے شروع ہو کر سب کے لیے کھلی رہے گی۔
وینس اسلامک کمیونٹی کے رہنما صدمیرالیوسکی نے کہا کہ ہم اسلامی ثقافت اور انضمام پر کسی بھی پروجیکٹ، تحقیق اور مطالعہ کے لیے تیار ہیں۔ وینس واقعی اس کا مستحق ہے۔‘

شیئر: