Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب بجٹ، سپیکر اور گورنر نے علیحدہ علیحدہ بجٹ اجلاس بلا لیے

دوسرے روز بھی پنجاب کا بجٹ پیش نہیں کیا جا سکا (فوٹو: عائشہ اقبال، ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں نئے مالی سال کا بجٹ دوسرے روز بھی پیش نہ ہو سکا۔ منگل دوپہر ایک بجے بلایا گیا اجلاس رات ساڑھے نو بجے تک شروع نہ ہوا تو حکومتی اراکین ایوان سے اٹھ کر چلے گئے۔ 
اسی دوران گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے 40 ویں اجلاس کو برخواست کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے بدھ کو سہ پہر ساڑھے تین بجے ایوان اقبال میں 41 واں اجلاس طلب کر لیا۔
گورنر پنجاب کی جانب سے اجلاس بلائے جانے کے کچھ ہی دیر بعد سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے اجلاس شروع کرایا اور ساتھ ہی بدھ دوپہر ایک بجے تک اجلاس ملتوی بھی کر دیا۔
گورنر پنجاب اور سپیکر کے اقدامات کے بعد اب بدھ کے روز پنجاب اسمبلی کے دو علیحدہ علیحدہ اجلاس طلب کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل منگل کو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اسمبلی اجلاس شروع کرنے کے لیے طویل مذاکرات کا دور بھی ہوا تاہم اپوزیشن کی جانب سے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو اجلاس میں طلب کیے جانے کی ڈیمانڈ واپس نہ لینے پر یہ مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے۔ 
قبل ازیں صوبہ پنجاب کا مالی سال 2022.23 کا بجٹ پیش کرنے کے لیے سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے منگل کے روز ایک بجے اجلاس بلایا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر مراد راس نے اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کو آسانی سے بجٹ پاس نہیں کرنے دیا جائے گا۔ حکومت نے بیوروکریسی کو اپنا غلام بنا لیا ہے۔ یہ عوام کا ایوان ہے یہاں کسی بھی بھی افسر کو بلانا سپیکر کا استحقاق ہے۔‘
حکومت اور اپوزیشن میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کی ایوان میں حاضری کے معاملہ پر ڈیڈ لاک پیدا ہوا تھا۔ سپیکر نے رولنگ دی تھی کہ جب تک چیف سیکرٹری اور آئی جی گیلری میں نہیں آتے تب تک بجٹ پیش نہیں ہو گا۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر ڈپٹی سپیکر دوست مزاری نے جب الیکشن منعقد کرایا تو اس دوران پولیس کی بھاری نفری کو ایوان کے اندر بلایا گیا تھا، اپوزیشن پولیس کو ایوان میں بلانے پر آئی جی سے باز پرس کرنا چاہتی ہے۔
وزیراعلیٰ حمزہ شہباز منگل کی دوپہر اسمبلی میں آئے تاہم کچھ دیر کے بعد واپس چلے گئے۔ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے اراکین شام تک اسمبلی حال میں موجود رہے تاہم سپیکر چوہدری پرویز الہی گورنر کی جانب سے اجلاس برخواست کیے جانے کے اعلان تک ایوان میں نہیں پہنچے تھے۔
وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’تین مہینے سے پنجاب اسمبلی میں جو ڈرامہ کیا جا رہا ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی،۔ بجٹ عوام کا معاملہ ہے اور حکومت ہر صورت اسے منظور کرائے گی۔‘
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر سبطین خان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہاکہ ’آئینی طور پر سپیکر جب چاہے چیف سیکرٹری اور آئی جی کو طلب کر سکتا ہے حکومت نے انا کا مسئلہ بنا کر معاملات خراب کیے۔‘
ان کے مطابق ’ہمیں بھی صوبہ کے عوام کی مشکلات کا اندازہ ہے ہم بجٹ نہیں روکنا چاہتے مگر حکومت تعاون نہ کر کے مسائل کا سبب بن رہی ہے اگر غیرآئینی طریقہ سے بجٹ پاس کرانے کی کوشش ہوئی تو بھر پور قانونی مزاحمت کریں گے۔‘

شیئر: