Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ڈی جی آئی ایس پی آر سیاسی معاملات کی تشریح نہ کریں تو بہتر‘

تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ ’اگر ڈی جی آئی ایس پی آر سیاسی معاملات کی بار بار تشریح کرنا ضروری نہ سمجھیں تو ملک کے لیے بھی اچھا ہو گا اور فوج کے لیے بھی۔‘
بدھ کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ اگر سیاست دانوں کو ہی سیاسی معاملات سے نمٹنے دیں تو بہتر ہو گا۔
انہوں نے غیر ملکی مداخلت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایک بار پھر پارٹی چیئرمین کی حیثیت سے چیف جسٹس کو خط لکھیں گے جس میں مطالبہ کیا جائے گا کہ بیرونی سازش کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔
اسد عمر نے کہا کہ بیرونی ملک سے سازش کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاسوں کے بعد جو پریس ریلیز جاری کی گئیں ان میں واضح طو پر ’بیرونی مداخلت‘ اور ’قابل قبول نہیں‘ جیسے الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔
ان کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاسوں میں موجود سویلین کی اکثریت کی رائے تھی کہ مراسلے میں سازش نظر آ رہی ہے۔ 
ادھر وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہا کہ عمران خان اداروں کو آئین کی خلاف ورزی پر اکسا رہے ہیں۔
 ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کو غلط فہمی ہے کہ وہ اداروں کو اپنی مرضی سے چلنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔‘
خیال رہے منگل کو پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈی جی میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ کہ حکومت کی تبدیلی کے لیے کوئی سازش نہیں ہوئی۔
اسد عمر نے کہا کہ امریکی سفیر نے ان اراکین سے ملاقاتیں کیں جنہوں نے وفاداریاں تبدیل کیں، اس سے واضح ہے کہ کس طرح کس طرح پیسہ آ رہا تھا اور ضمیر خریدنے کے لیے لگایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اس مراسلے کے معاملے کو کابینہ میں لائے جہاں جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا تاہم ایسا نہیں ہو سکا کیونکہ ایک دو روز بعد حکومت چلی گئی۔

شیریں مزاری نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکوائری رپورٹ کا ذکر کیا مگر ایسی کوئی رپورٹ سلامتی کونسل کے اجلاس میں پیش نہیں کی گئی (فوتو: اے پی پی

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’اب بھی اپیل یہی ہے کہ ایک جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، جس کی اوپن ہیئرنگ ہو، پورا ملک دیکھے کہ کون کیا بات کر رہا ہے، کیا شواہد رکھے جا رہے ہیں اور اس کے بعد فیصلہ کیا جائے۔‘
ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ صدر مملکت نے ذاتی حیثیت میں نہیں بلکہ سپریم کمانڈر کی حیثیت سے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا کہ جوڈیشل کمیشن بنا کر سوالوں کے جواب ڈھونڈے جائیں۔
ان کے مطابق ’صدر پاکستان چیف جسٹس کو دوبارہ خط لکھیں گے۔‘
اس موقع پر شیریں مزاری نے بھی ڈی جی آئی ایس پی آر کے کل کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ غیرملکی سازش کے حوالے سے تحقیقات کے بعد رپورٹ بنائی گئی جس کو پیش کیا گیا تھا۔
ان کے مطابق ’ایسی کوئی رپورٹ کم سے کم سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں پیش نہیں کی گئی، جہاں اس معاملے پر بحث ہوئی تھی۔‘

شیئر: