Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترجمان پاکستان فوج نے امریکی سازش کا بیانیہ ایک بار پھر مسترد کردیا

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق حقائق کو مسخ کرنے کا حق کسی کے پاس نہیں۔ (فوٹو: آئی ایس پی آر)
پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مبینہ امریکی سازش کے بیانیے کو ایک بار پھر مسترد کر دیا ہے۔
فوج کے ترجمان نے منگل کو نجی ٹی وی ’دنیا نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’ میٹنگ میں عسکری قیادت موجود تھی اور وہاں بتایا گیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔‘
ڈی جی آئی ایس پی نے مزید کہا کہ ’(قومی سلامتی کمیٹی) کے اجلاس کے دوران تینوں سروسز چیفس موجود تھے۔ شرکا کو ایجنسیز کی طرف سے آگاہ کیا گیا۔ کسی قسم کے سازش کے شواہد نہیں ہیں۔ ایسا کچھ نہیں، میٹنگ میں واضح بتا دیا گیا کہ سازش کے شواہد نہیں ملے۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق حقائق کو مسخ کرنے کا حق کسی کے پاس نہیں۔
’پچھلے کچھ عرصے سے افواج پاکستان اور لیڈر شپ کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اپنی رائے کا حق سب کو ہے لیکن جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے۔‘
انہوں نے سابق فوجی آمر جنرل مشرف کے بارے میں کہا کہ ’پرویز مشرف کی صحت بہت خراب ہے۔ لیڈرشپ کا موقف ہے کہ مشرف صاحب کو واپس آ جانا چاہیے۔‘
’مشرف صاحب کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی نے کرنا ہے۔ ان کی فیملی کے جواب کے بعد انتظامات کیے جا سکتے ہیں۔‘
فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ جب بھی بجٹ آتا ہے تو دفاعی بجٹ کے بارے میں بحث شروع ہو جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا ہمیشہ دفاعی بجٹ بڑھاتا ہے۔‘
’2020 سے پاکستان کے دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں ہوا۔ گذشتہ برس فوج نے کورونا کی مد میں چھ ارب روپے واپس کیے۔ ’فوج محدود وسائل میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے۔‘
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی کمنٹ نہیں کریں گے۔
’پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کے لیے انڈیا کی طرف سے بہت لابنگ ہوئی اور انڈیا چاہتا ہے کہ کسی طریقے سے پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیا جائے۔‘

شیئر: