Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم کالعدم قرار

عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ’الیکشن کمیشن نے ابھی تک کوئی آرڈر پاس نہیں کیا (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 دن میں کرنے کا سنگل بینچ کا حکم کالعدم قرار دے دیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن پر شک کی گنجائش نہیں، تمام جماعتوں سے ایک سا برتاؤ ہو گا۔ توقع ہے الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کے کیسز مناسب وقت میں نمٹائے گا۔‘
عدالت نے تمام سیاسی جماعتوں کی ممنوع فنڈنگ کی تحقیقات ایک ساتھ کرنے کی پی ٹی آئی کی درخواست نمٹا دی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ’الیکشن کمیشن نے ابھی تک کوئی آرڈر پاس نہیں کیا، الیکشن کمیشن کے نمائندے نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سب سیاسی جماعتوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’عدالت امید کرتی ہے الیکشن کمیشن باقی جماعتوں کے خلاف کارروائی بھی مناسب وقت میں مکمل کرے گا اور کارروائی شفاف انداز میں آگے بڑھائی جائے گی۔   
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز کے اندر کرنے کا حکم دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز کے اندر کرنے کا حکم دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ’تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ہر صورت میں کیس کا فیصلہ 30 دن کے اندر سنایا جائے۔‘
عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت جاری کی تھی کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ہر صورت 30 روز کے اندر کیس کا فیصلہ کریں۔ 
واضح رہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس نومبر 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے۔

فارن فنڈنگ کیس کیا ہے؟

2014  میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رکن اکبر ایس بابر نے پارٹی کی اندرونی مالی بے ضابطگیوں کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی جس میں انہوں نے یہ الزام عائد کیا کہ پارٹی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈز موصول ہوئے اور مبینہ طور پر دو آف شور کمپنیوں کے ذریعے لاکھوں ڈالرز ہنڈی کے ذریعے پارٹی کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے۔
اس درخواست میں انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف نے بیرون ملک سے فنڈز اکٹھا کرنے والے بینک اکاونٹس کو بھی الیکشن کمیشن سے خفیہ رکھا۔
 14نومبر 2014 کو اکبر ایس بابر نے پارٹی فنڈز میں بے ضابطگیوں اور غیر قانونی و بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کروائی۔
الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے بینک اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کے لیے ڈائریکٹر جنرل لا ونگ اور الیکشن کمیشن کے آڈیٹر جنرل کے افسران پر مشمل ایک کمیٹی قائم کی تھی۔

شیئر: