Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرویز مشرف کے علاج کے انتظامات پاکستان میں نہیں: اہلخانہ

پاکستان کی فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی پر اُن کو خوشی ہوگی۔ فائل فوٹو: سکرین گریب
پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خاندان کی جانب سے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ وہ فوج کے ریٹائرڈ سربراہ کی وطن واپسی کے لیے سہولت فراہم کرنے کے سرکاری اور غیر سرکاری پیغامات بھیجنے والوں کے مشکور ہیں۔
اتوار کی رات پرویز مشرف کے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کیے گئے پیغام میں ان کے خاندان نے کہا کہ ’پاکستان سابق صدر کا گھر ہے تاہم ان کے اہلخانہ کو اہم طبی، قانونی اور حفاظتی چیلنجوں پر غور کرنا ہے۔‘
پرویز مشرف کے خاندان کے مطابق فوج کے سابق سربراہ کے علاج کے انتظامات اور ان کے لیے ضروری دوا پاکستان میں دستیاب نہیں۔ 
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان کی فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی پر اُن کو خوشی ہوگی۔ 
میجرجنرل بابرافتخار نے گزشتہ منگل کو نجی ٹیلی ویژن دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’‏پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ ان کے خاندان اور ڈاکٹرز نے کرنا ہے۔‘
پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی گزشتہ دنوں ایک ٹویٹ کے ذریعے دیے گئے پیغام میں کہا تھا کہ ’میری پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی یا عناد نہیں۔ نہیں چاہتا کہ اپنے  پیاروں کے بارے میں جو صدمے مجھے سہنا پڑے، وہ کسی اور کو بھی سہنا پڑیں۔‘
اپنے پیغام میں نواز شریف نے مزید کہا کہ ’ان کی صحت کے لیے اللّہ تعالی سے دعاگو ہوں۔‘ 
گزشتہ دنوں بھی پرویز مشرف کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے اُن کے اہلخانہ کی جانب سے ایک پیغام جاری کیا گیا تھا کہ سابق صدر گزشتہ تین ہفتوں کے دوران طبی پیچیدگیوں کے باعث ہسپتال میں زیرِعلاج رہے۔
بیان کے مطابق ’پرویز مشرف مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں اور ان کے اعضا درست کام نہیں کر رہے۔‘
بیان کے آخر میں سابق صدر کی آسانی کی دُعا کے لیے کہا گیا تھا۔
خیال رہے کہ پرویز مشرف کافی عرصے سے علیل ہیں اور دبئی میں قیام پذیر ہونے کے دوران وہاں کے مقامی ہسپتال میں زیرِعلاج رہے ہیں۔

شیئر: