Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں ہتھیاروں کی روک تھام کا بل، ’درست سمت میں پہلا قدم‘

بل کے تحت خودکار ہتھیاروں کی خریداری کے لیے عمر کی حد 18 سے بڑھا کر 21 کر دی گئی ہے (فوٹو: روئٹرز)
امریکی سینیٹ نے کئی دہائیوں بعد ملک میں ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے قانون منظور کرنے کی طرف پہلا قدم اٹھایا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کو سینیٹرز نے شہریوں کے ہتھیار رکھنے کے قانون (گن لا) کو سخت کرنے کے اقدامات کی فوری منظوری کے حق میں ووٹ دیا۔
سینیٹرز نے ہتھیاروں کے قوانین کو سخت کرنے کے اقدامات کے دو طرفہ پیکج کی فوری منظوری کے حق میں ووٹ دیا جس کے بعد توقع ہے کہ دو ہفتے کی چھٹیوں سے سے قبل سینیٹ رواں ہفتے 80 صفحات پر مشتمل بل پر ووٹنگ کرے گا۔
قانون سازی میں ایسی دفعات شامل ہیں جن سے ریاستوں کو ان لوگوں کی پہنچ سے ہتھیار دور رکھنے میں مدد ملے گی جو اپنے یا دوسروں کے لیے خطرہ سمجھے جاتے ہیں۔
نیو یارک کے گروسری سٹور اور ٹیکساس کے سکول میں فائرنگ کے واقعات کے حوالے سے حکام نے بتایا تھا کہ اس جرم کا ارتکاب نو عمر افراد نے کیا۔
اس قانون سازی کے تحت ریاست ہتھیاروں کی خریداری کے لیے نوعمر افراد کا ریکارڈ فراہم کرنے کی مجاز ہو گی۔
اس بل کے تحت خودکار ہتھیاروں کی خریداری کے لیے عمر کی حد 18 سے بڑھا کر 21 کر دی گئی ہے۔
ٹیکساس اور نیویارک میں فائرنگ کرنے والوں کی عمریں 18 سال تھیں جنہوں نے خود خریدی ہوئی اسالٹ رائفلز کا استعمال کیا۔
سینیٹ کے رہنما چک شومر نے کہا ہے کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ بل رواں ہفتے منظور ہو جائے گا۔

قانون کی منظوری کے لیے کم از کم 10 ریپبلیکن رہنماؤں کی حمایت درکار ہوگی (فوٹو: روئٹرز)

سینیٹر کرس مرفی، جو ریپبلیکنز کے ساتھ قانون سازی کے معاہدے کے لیے مذاکرات میں سرکردہ ڈیموکریٹ رہنما ہیں، نے اسے اسلحے سے ہونے والے تشدد کے خلاف قانون سازی کا سب سے سے اہم حصہ قرار دیا ہے جس کی کانگریس 30 سالوں میں منظوری دے گی۔
مرفی نے بل کے پیش کیے جانے سے پہلے سینیٹ کے فلور پر کہا کہ ’یہ ایک پیش رفت ہے اور زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ دو طرفہ پیش رفت ہے۔‘
سینیٹ میں ریپبلیکن رہنما مچ میک کونل نے اس قانون سازی کو ایک ’کامن سینس پیکج‘ قرار دیا اور اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
اس قانون کی منظوری کے لیے کم از کم 10 ریپبلیکن رہنماؤں کی حمایت درکار ہوگی۔
ملک کی سب سے بڑی بندوق کی لابی، نیشنل رائفل ایسوسی ایشن نے ٹوئٹر پر بتایا کہ اس نے قانون سازی کی مخالفت کی کیونکہ اس کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ قانونی اسلحےکی خریداری کو محدود کیا جا سکے۔
سینیٹر جان کارنین جو دو طرفہ بات چیت میں ریپبلیکن پارٹی کی قیادت کر رہے تھے، نے امید ظاہر کی ہے کہ قانون سازی کامیاب ہو گی۔
انہوں نے سینیٹ کے فلور پر کہا کہ ’ہم نامکمل انسان ہیں لیکن ہمیں کوشش کرنا ہوگی اور مجھے یقین ہے کہ یہ بل درست سمت کی طرف ایک قدم ہے۔‘

شیئر: