Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کا چین کے ساتھ 2 ارب 30 کروڑ ڈالر قرض کا معاہدہ طے پا گیا

وزیر خزانہ نے کہا کہ معاہدے میں سہولت کاری فراہم کرنے پر چین کی حکومت کے شکرگزار ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ’چین کے کنسورشیم بینکوں نے آج پاکستان کو 2 ارب 30 کروڑ ڈالر قرض کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔
بدھ کو ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کی جانب سے معاہدے پر منگل کے روز دستخط کیے گئے تھے، توقع ہے کہ چند روز میں یہ رقم موصول ہو جائے گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس معاہدے میں سہولت کاری فراہم کرنے پر چین کی حکومت کے شکرگزار ہیں۔‘
دوسری جانب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کی بحالی کے لیے جاری مذاکرات کامیابی کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
حکام وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے کمانے والے افراد پر اڑھائی فیصد انکم ٹیکس لاگو کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات پر بتدریج 50 روپے فی لیٹر لیوی وصول کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
حکام وزارت خزانہ نے اردو نیوز کو تصدیق کی ہے کہ بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاشی اقدامات اور بجٹ اہداف پر اتفاق رائے ہوا ہے جس کے بعد عالمی ادارے کی جانب سے قرض پروگرام بحال ہونا یقینی ہو گیا ہے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے بتایا کہ ’پاکستانی حکام سے مذاکرات میں بجٹ 2023-2022 سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی ہے۔‘
’آئی ایم ایف کے عملے اور پاکستانی حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے جس کا مقصد نئے مالی سال میں میکرو اکنامک استحکام کو مضبوط بنانا ہے۔‘
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق اگلے چند روز میں آئی ایم ایف سے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی کا مسودہ ملتے ہی سٹاف کی سطح پر معاہدہ طے پا جائے گا جس کے بعد آئی ایم ایف کا ایگزیکٹیو بورڈ ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری دے گا۔
 پاکستان کو 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں سے 3 ارب ڈالر پہلے ہی مل چکے ہیں۔ قرض پروگرام رواں سال مارچ سے تعطل کا شکار ہے۔

شیئر: