Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کی راہ ہموار، ’آج روس ہار گیا‘

یوکرین کی شمولیت کے حوالے سے یورپی یونین کے رکن ممالک کے نمائندوں کا اجلاس برسلز میں ہوا (فوٹو: روئٹرز)
یورپی یونین نے یوکرین کو بلاک میں شامل ہونے کے لیے امیدوار کی حیثیت دے دی ہے۔ جس کو کیئف اور برسلز نے ’تاریخی لمحہ‘ قرار دیا ہے جبکہ یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ ’آج یوکرین کو فتح اور روس کو شکست ہو گئی ہے۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز نے یوکرینی حکومت کے مشیر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یورپی یونین میں شمولیت کے راستے پر گامزن ہونے سے جنگ زدہ ملک کا حوصلہ بڑھے گا۔
جبکہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا ’یوکرین کا مستقبل یورپی یونین کے ساتھ ہے۔‘
یورپی کونسل کے چیف چارلس مچل نے اس کے جواب میں لکھا ’ہمارا مستقبل ایک ساتھ ہے۔‘
خیال رہے کہ روس کے یوکرین پر حملے چند روز بعد یوکرینی حکام نے یورپی یونین کے حکام کو شمولیت کے لیے درخواست دی تھی، جس کا جائزہ لینے کے لیے کئی اجلاس منعقد ہوئے اور رکن ممالک سے رائے لی گئی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ iیوکرین کو امیدوار کا سٹیٹس ملنے سے روس کی برہمی میں یقیناً اضافہ ہو گا (فوٹو: اے ایف پی)

اس حوالے سے اجلاس کا آخری سیشن جمعرات کو برسلز میں ہوا اور یوکرین کو امیدوار کی حیثیت دینے پر اتفاق کیا گیا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ روس کی برہمی میں یقیناً اضافہ کرے گا۔
آج جمعے کو یوکرین پر روس کے حملے کو چار ماہ مکمل ہو گئے ہیں، جس کا آغاز پوتن نے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کے الفاظ کے ساتھ کیا تھا۔
مغربی ممالک میں روسی اقدام کو غلط قرار دیا گیا جبکہ روسی صدر اس کو درست قرار دیتے ہیں۔
اس جنگ میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہلاک، لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسی طرح کئی شہر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں جبکہ اس جنگ کی وجہ سے خوراک کے بحران نے بھی سر اٹھانا شروع کر دیا ہے کیونکہ دونوں ممالک ہی گندم، پکانے کا تیل اور دوسری اشیا وسیع پیمانے پر پیدا اور برآمد کرتے رہے ہیں، جس کا سلسلہ جنگ کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔

صدر زیلنسکی نے فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کا مستقبل یورپی یونین کے ساتھ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اب تک کے حالات کے مطابق روس کی توجہ جنوبی اور مشرقی یوکرین پر مرکوز ہے۔ حملے کے شروع کے ایام میں اس کی افواج نے دارالحکومت کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تھی جس کو یوکرین کی فوج نے ناکام بنا دیا تھا۔
یوکرین کے سینیئر دفاعی اہلکار اولیکسی گروموف نے جمعرات کو ایک بریفنگ میں کہا کہ روسی افواج لیسیچانسک کا دفاع کرنے والے یوکرائنی فوجیوں کو گھیرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے یورپی کونسل کے اقدام کو اپنے ملک کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ مکمل رکنیت کے حصول اور روس کی شکست تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پرایک ویڈیو بیان بھی جاری کیا جس میں زیلنسکی مسکراتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
ان کے مطابق ’یوکرین نے اس لمحے کے 30 سال انتظار کیا۔‘
خیال رہے 24 فروری کو روس نے پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا اور اس کے بعد مسلسل لڑائی جاری ہے۔

شیئر: