Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پارلیمنٹ لارجز خالی کرنے کا نوٹس، ’پی ٹی آئی ارکان سپیکر سے رجوع کریں‘

رہائش گاہیں خالی کرنے کے نوٹس پر پی ٹی آئی کے ارکان نے عدالت سے رجوع کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف پاکستان(پی ٹی آئی) کے دور ارکان کی جانب سے پارلیمنٹ لاجز میں رہائش جاری رکھنے کی درخواست واپس کرتے ہوئے انہیں سپیکر قومی اسمبلی سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔
پی ٹی آئی ارکان اپریل میں قومی اسمبلی سے اجتماعی استعفے دے چکے ہیں تاہم ابھی تک کئی ارکان سرکاری رہائش گاہیں اور مراعات لے رہے تھے۔
جمعے کو پی ٹی آئی کے دو ارکان کی جانب سے پارلیمنٹ لاجز میں رہائش گاہیں خالی نہ کروانے سے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔
حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے شوکت علی بھٹی اور جھنگ کے امیر سلطان نے اسلام آباد نے پارلیمنٹ لاجز میں بطور ایم این اے نے رہائش گاہیں خالی کرنے کے نوٹس کو چیلنج کیا تھا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ان ارکان اسمبلی نے استعفے دیے ہیں؟ کیا یہ اجلاس اٹینڈ کر رہے ہیں؟
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایم این ایز نے استعفے نہیں دیے اور قومی اسمبلی کے  اجلاس میں شرکت کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ایم این ایز کو سپیکر اسمبلی سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کے معاملے میں عدالت مداخلت کرنے سے خود کو روک رہی ہے۔
ان کے مطابق ’یہ کورٹ پارلیمنٹ کا احترام کرتی ہے معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کو دیکھنا چاہیے۔‘
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، ہائیکورٹ آنے کی بجائے سپیکر قومی اسمبلی کے پاس جاتے۔
ارکان اسمبلی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے دو ایم ایز کو دو اور تین جون کو سی ڈی اے نے رہائش گاہیں خالی کرنے کا نوٹس دی ۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے نوٹس کے مطابق تو یہ ایک کمرے کا معاملہ ہے؟ اب ایک کمرے کے لیے یہ عدالت کوئی رٹ تو جاری نہیں کر سکتی۔

شیئر: