Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تجزیہ کار ایاز امیر پر نامعلوم افراد کے حملے کا مقدمہ لاہور میں درج

وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ٹی وی تجزیہ کار اور کالم نگار ایاز امیر پر حملے کی ایف آئی آر لاہور میں درج کر لیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ سنیچر کو کے لاہور کے تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں درج کیا گیا ہے۔
خیال رہے جمعے اور سنیچر کی درمیانی رات ایاز امیر کو لاہور میں نجی نیوز چینل ‘دنیا نیوز‘ کے باہر اس وقت حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ اپنی گاڑی میں ڈرائیور ہمراہ ہوٹل جا رہے تھے۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے تجزیہ کار ایاز امیر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
سنیچر کی صبح وزیراعظم نے ٹویٹ بیان میں کہا ’میں ایاز امیر پر حملے کی مذمت کرتا ہوں،  میڈیا سے وابستہ افراد پر اس قسم کے حملے جمہوری معاشرے میں ناقابل قبول ہیں۔‘
ان کے مطابق ’میری ہدایت پر پنجاب کے وزیراعلٰی نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے تاکہ اس افسوسناک واقعے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘
اسی طرح سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے ٹویٹ بیان میں کہا ’سینئر صحافی ایاز امیر پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ شہریوں،صحافیوں اور حزب اختلاف کے سیاستدانوں کے ساتھ روا رکھےجانے والےتشدد اور جعلی پرچوں کے ساتھ پاکستان فسطائیت کی بدترین دلدل میں اتر رہا ہے۔‘
ان کے مطابق ’جب ریاست اخلاقی بالادستی کھو دیتی ہے تو تشدد پر اتر آتی ہے۔
 

 
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایاز امیر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ان کا موبائل اور بٹوا بھی چھین لیا گیا ان میں سے ایک شخص نے ماسک پہنا ہوا تھا۔

حملے کے بعد سروسز ہسپتال میں ایاز امیر کا طبی معائنہ کیا گیا (فوٹو: عینی، ٹوئٹر)

حملے کے بعد ایاز امیر کا کہنا تھا کہ جب وہ پروگرام کی ریکارڈنگ کے بعد ڈرائیور کے ساتھ نکلے تو ایک شخص نے گاڑی کو عجیب طریقے سے روکا۔ ایک آدمی نے کورونا والا ماسک پہن رکھا تھا، وہ ڈرائیور پر جھپٹا۔
’میں شیشہ نیچے کر کے پوچھا کہ کون ہو اور کیا ہوا ہے، اسی دوران دو مزید افراد میری طرف بڑھے اور گاڑی سے نکال کر زمین پر گرا دیا، لوگوں کے اکٹھے ہونے پر فرار ہو گئے تاہم فون اور بٹوا ساتھ  لے گئے۔‘
اس وقت سوشل میڈیا کی ایسی تصویریں گردش کر رہی ہیں جن میں وہ اپنی گاڑی میں بیٹھے ہیں اور ان کی قمیص پھٹی ہوئی ہے۔
حملے بعد لاہور کے سروسز ہسپتال میں ایاز امیر کا طبی معائنہ کرایا گیا، ان کو معمولی چوٹیں آئی تھیں۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی اور دیگر حکام کو فوری طور پر جائے واردات پر  پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔
 ان کا کہنا تھا کہ حمل کرنے والوں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے ٹویٹ بیان میں لکھا ’ایاز امیر پر حملہ تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ پاکستان اب فسطائیت میں اتر رہا ہے، جہاں ریاست بڑی ڈھٹائی سے اختلاف رکھنے والوں کے خلاف تشدد کا راستہ اپنا رہی ہے۔ یہ آمر ضیا کے اسی سیاہ دور کی طرف سفر ہے جس نے شریف سیاسی مافیا کو جنم دیا تھا۔‘

شیئر: