Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سر ویون رچرڈز کی انڈین بیٹی کون ہیں؟

نینا گپتا اور سر ویون رچرڈز نے کبھی شادی کا باضابطہ اعلان نہیں کیا (فوٹو: مسابا گپتا/انسٹاگرام)
سابق ویسٹ انڈین کرکٹر سر ویون رچرڈز کی وجہ شہرت ان کی جارحانہ بیٹنگ تھی اور بیٹنگ کے اسی انداز نے انہیں کرکٹ کے لاکھوں پرستاروں کے دلوں کا بے تاج بادشاہ بنادیا تھا۔
ویسٹ انڈین کرکٹ لیجنڈ 1974 سے 1991 تک انٹرنیشنل کرکٹ کھیلتے رہے اور پھر ریٹائرمنٹ کے بعد کمنٹری کرتے دکھائی دیے۔
پاکستان میں بھی سر ویون رچرڈز کا اپنا فین کلب ہے جس کی مثال ’پاکستان سپر لیگ‘ (پی ایس ایل) ہے جہاں ’کوئٹہ گلیڈی ایٹرز‘ کے کیمپ میں بیٹھے سابق ویسٹ انڈین کرکٹر ہمیشہ مسکراتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
لیکن کیا بحیثیت سر ویون رچرڈز کے پرستار آپ کو پتہ ہے کہ ان کی ایک بیٹی نہ صرف انڈین شہری ہیں بلکہ ملک کی مشہور اور معروف شخصیت بھی ہیں؟
مسابا گپتا کا شمار انڈیا میں موجودہ دور کے بڑے فیشن ڈیزائنرز میں ہوتا ہے اور ان کے فیشن برانڈ کا نام بھی مسابا ہی ہے۔ یہ مسابا گپتا دراصل سر ویون رچرڈز اور انڈین اداکارہ نینا گپتا کی بیٹی ہیں۔
نینا گپتا اپنے کیریئر میں درجنوں فلموں اور ڈراموں کام کرچکی ہیں اور انہیں 1994 میں فلم ’وہ چھوکری‘ میں اداکاری پر ’نیشنل فلم ایوارڈ‘ بھی ملا تھا۔
انڈین میڈیا کے مطابق 1980 کی دہائی میں سر ویون رچرڈز اور نینا گپتا اکثر ساتھ نظر آتے تھے لیکن ان دونوں کی طرف سے شادی کا کبھی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
مسابا گپتا نے اپنے والد کے ساتھ کافی وقت گزارا ہے۔ اپنے ایک انٹرویو میں مسابا ویون رچرڈز کے ساتھ گزرنے والے وقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں نے بچپن سفر میں گزارا اور میرے خیال سے یہ ایک بچے کے لیے ممکنہ طور پر بہترین زندگی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میری پیدائش اور پرورش ممبئی میں ہوئی اور میں ممبئی ہی کی لڑکی ہوں۔‘
مسابا کے مطابق ’میرے پاس جب بھی ٹائم ہوتا یا سکول بریک ہوتا تو ہم ہمیشہ کسی فلائٹ میں ہوتے۔ میرے والد (سر ویون رچرڈز) اس وقت متحرک طریقے سے کمنٹری کررہے تھے اور ہم ان کے ساتھ سفر کیا کرتے تھے۔‘
’ہم کبھی انگلینڈ جایا کرتے تھے تو کبھی افریقہ۔‘

نینا گپتا تقریباً چار دہائیوں سے انڈین فلموں اور ڈراموں میں کام کررہی ہیں۔ (تصویر: نیو سٹیٹس مین)

گذشتہ برس اپنی ایک انسٹاگرام سٹوری میں مسابا گپتا نے کہا تھا کہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا افسوس 1983 کے ورلڈ کپ فائنل میں سر ویون رچرڈز کو کھیلتے ہوئے نہ دیکھ پانا رہے گا۔
انہوں نے لکھا تھا کہ ’مجھے زندگی بھر یہ افسوس رہے کہ میں اپنے والد کو سٹیڈیم میں کھیلتا ہوا نہیں دیکھ پائی کیونکہ میں بہت چھوٹی تھی۔ میں اکثر کہتی ہوں کہ میں چھ سال دیر سے پیدا ہوئی اور میں وہ میچ نہ دیکھ پائی جہاں ایک طرف میرے والد تھی اور دوسری طرف میرا ملک۔‘

شیئر: