Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پوتن کا ایران و ترک رہنماؤں سے بات چیت کے لیے دورہ تہران

تینوں رہنماوں کے درمیان یہ  ملاقاتیں اقتصادی تعاون کو فروغ دیں گی۔ فوٹو الشرق الاوسط
روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے منگل سے شروع ہونے والے ایران کے دورے کا مقصد یوکرین سے جنگ کے بعد ایران اور ترکی کے ساتھ  تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہے۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق فروری میں روسی  ٹینکوں کے یوکرین میں داخلے کے بعد اپنے دوسرے بیرون ملک دورے میں روسی صدر پوتن ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ شام کے تنازع سمیت خطے کو درپیش اہم مسائل کے بارے میں بات چیت کریں گے۔
عالمی خوراک کے بحران کو کم کرنے کے لیے یوکرینی اناج کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے کی  اقوام متحدہ کی تجویز کی حمایت پر غور کیا جائے گا۔
مزید یہ کہ جیسے مغرب روس پر پابندیاں لگا رہا ہے اس تناظر میں روسی صدر پوٹن تہران کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قبل ازیں وائٹ ہاؤس نے الزام لگایا تھا کہ گذشتہ ہفتوں میں روسی حکام نے وسطی ایران میں ایک ہوائی اڈے کا کم از کم دو بار دورہ کیا  تاکہ یوکرین میں ممکنہ استعمال کے لیے تہران کے تیار کردہ  ہتھیار لے جانے والے ڈرونز کا جائزہ لیا جا سکے لیکن شاید اس سے اہم بات یہ ہے کہ تہران پوٹن کو  ترکی کے صدرطیب اردگان کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقات کا موقع فراہم کررہا ہے۔

 روسی صدر تہران سے تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے  اپنے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ ایران متحرک سفارت کاری کا مرکز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رہنماوں کے درمیان یہ  ملاقاتیں اقتصادی تعاون کو فروغ دیں گی، سیاسی حل کے ذریعے خطے کی سلامتی پر توجہ مرکوز کریں گی اور غذائی تحفظ کو یقینی بنائیں گی۔
ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کی بااثر کمیٹی کے رکن فدا حسین مالکی نے پیر کے روز روس کو ایران کا  سب سے اسٹریٹجک پارٹنر قراردیا ہے۔

شیئر: