جان ایسکنازی پر جعلی قدیم مجسمے دھوکے سے فروخت کرنے کا الزام لگایا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
قطری شیخ حمد بن عبداللہ الثانی نے لندن کے ایک بڑے آرٹ ڈیلر جان ایسکنازی کے خلاف 4.2 ملین پاؤنڈ کے قدیم مجسمے فروخت کرنے کا لندن کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق قطر کے حکمران کے ایک کزن شیخ حمدبن عبداللہ الثانی کو ان قدیم مجسموں کی خریداری کے بعد یقین ہو گیا تھا کہ جو فن پارے انہیں فروخت کئے گئے ہیں وہ جعلی ہیں۔
قدیم مجسموں کی خریداری کے بعد پتہ چلا کہ یہ جعلی ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر
لندن کے آرٹ ڈیلر جان ایسکنازی پر مقدمے میں جعلی قدیم مجسمے دھوکے سے فروخت کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
شیخ حمد بن عبداللہ کا خیال ہے کہ جان ایسکنازی نے انہیں سات جعلی مجسمے فروخت کئے ہیں جن میں دیوتا ڈیونیسس کا تراشیدہ سر اور ہندو دیوی ہری ہرا کا 2.2 ملین پاؤنڈ کا مجسمہ شامل تھا۔
شیخ حمدکے وکلاء نے برطانوی ہائی کورٹ کے جج کو بتایا ہے کہ مجسموں کی خریداری کے لیے انھیں یقین دلایا گیا تھا کہ یہ 2000 سال پرانے ہیں اور یہ مجسمے صدیوں سےغاروں میں چھپے ہوئے تھے۔
قطری شیخ حمد عبداللہ نے جان ایسکنازی سے مطالبہ کیا کہ وہ مجسمے واپس لیں اور یہ معاہدہ منسوخ کر دیا جائے کہ مجسمے حقیقی نہیں۔
یقین دلایا گیا تھا کہ مجسمے قدیم ہیں اورغاروں میں چھپے ہوئے تھے۔ فوٹو عرب نیوز
فن پاروں کی خریداری کے بعد شیخ حمد کی جانب سے ماہرین کی ٹیم نے معائنے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا جب معائنہ ٹیم کو ایک مجسمے کے اندرپلاسٹک کے ٹکڑوں سمیت جدید مواد ملا تھا۔
ماہرین کی ٹیم کی جانب سے ان فن پاروں کی تاریخی حیثیت کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
قطری شیخ کا کہنا ہے کہ ان فن پاروں کے بارے میں جان ایسکنازی جانتے تھے کہ سب سے مہنگا فروخت ہونے والا مجسمہ جعلی ہے۔
شیخ حمد عبداللہ ان فن پاروں کے بارے میں اپنے ماہرین کی رائے کے حوالے سے 4.2 ملین پاؤنڈ ادائیگی کی مکمل واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم آرٹ ڈیلر جان ایسکنازی کی جانب سے اپنے اس سودے کو درست ثابت کرنے کے لیے جوابی کارروائی کی جا رہی ہے۔