Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطری شوریٰ کونسل کے انتخابی ضابطے پر نیا تنازع

نئے قانون کے مطابق امیدواروں کی ’اصل قومیت قطری ہونی چاہیے۔‘ (فائل فوٹو:روئٹرز)
قطر کی شوریٰ کونسل کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے عائد کی گئی شرائط کی وجہ سے امارات کے سوشل میڈیا پرایک تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔
عرب نیوز نے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کچھ عرصہ قبل ملک کے پہلے قانون ساز الیکشن کے لیے ایک انتخابی قانون کی توثیق کی ہے، یہ انتخابات اکتوبر میں ہوں گے۔
اس انتخابی قانون کے مطابق ’18 برس یا اس سے زائد عمر کا ہر شخص جس کی اصل قومیت قطری ہے، اسے شوریٰ کونسل کے ممبران کو ووٹ ڈالنے کا اختیار حاصل ہے۔‘
’وہ لوگ جنہوں نے قطری شہریت حاصل کی ہو بشرطیکہ ان کے دادا قطری ہوں اور ان کی پیدائش بھی قطر میں ہوئی ہو، ایسے افراد کو اوریجنل نیشنلٹی کی شرط سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔‘
قانون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امیدواروں کی ’اصل قومیت قطری ہونی چاہیے‘ اور ان کی عمر30 برس سے اوپر ہونی چاہیے۔
ان انتخابات میں حصے لینے کے لیے عائد کی گئی شرائط خاص طور پر’اصلی قطری شہری‘ ہونے کے ضابطے کو لے کر سوشل میڈیا پر کافی غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
المرۃ قبیلے کے ارکان جو ان شرائط پر پورا نہیں اترتے، انہوں نے متعدد ویڈیوز پوسٹ کی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ایک صوابدیدی قانون ہے جو انہیں شوریٰ کونسل کے الیکشن میں حصہ لینے سے روکتا ہے۔‘

اصل قطری کون؟

قطر کے قومیتی قانون کے مطابق جو لوگ قطر میں 1930 سے پہلے سے رہتے ہوں اور انہوں نے وہاں اپنی عام رہائش برقرار رکھی ہو اور 1961 کے قانون نمبر2  مؤثر تاریخ تک اپنی شہریت برقرار رکھی ہو۔
کوئی بھی شخص جو قطری ثابت ہو جائے چاہے وہ مذکورہ بالا شرائط پر پورا نہ بھی اترتا ہوں لیکن شاہی حکم کے ذریعے اسے قطری تسلیم کیا گیا ہو۔
جس کی قطری شہریت قانونی دفعات کےتحت بحال کی گئی ہو۔
کوئی بھی شخص جو قطر میں یا بیرون ملک قطری باپ کے ہاں پیدا ہوا ہو۔

نئی شرائط کے حامی کیا کہتے ہیں؟

قطر کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ’سوشل میڈیا کو غلط خبریں پھیلانے اور نسلی اور قبیلائی جھگڑوں کو ہوا دینے والے‘  سات افراد کو پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے۔‘
لولوا بنت جاسم الثانی نے کہا کہ ’اعتراض کرنے والوں کو اپنے قبیلے کو ریاست کے ساتھ تصادم میں ڈالنے سے پہلے انتخابی کمیٹی کی شکایات اتھارٹی کا سہارا لینا چاہیے تھا۔‘
حمد مبارک الشفیع نے کہا ہے کہ ’تین سال پہلے جو لوگ یہ نعرہ لگاتے تھے کہ ’میرا قبیلہ قطر ہے اور میرا امیر تمیم  ہے‘۔ اب شوریٰ کونسل کے انتخابات کے قریب وہی لوگ ’میرا قبیلہ صرف میرا ہی ہے‘ کا نعرہ لگا کر منافقت کر رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ ان انتخابات میں شوریٰ کونسل کے دو تہائی (یعنی 45 میں سے 30) ممبران کا انتخاب کیا جائے گا۔ باقی 15 ارکان کا تقرر امیرِ قطر کریں گے۔ ملک کو30 انتخابی حلقوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
2003 کے ریفرنڈم میں قطری شہریوں نے (جو کل آبادی کا 10فیصد ہیں) نے ایک آئین کی منظوری دی تھی جس کے تحت شوریٰ کونسل کے جزوی انتخابات ہوئے تھے اور اسی کے تحت کونسل کے موجودہ ارکان مقرر ہیں۔

شیئر: