Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہُنڈائی کے پلانٹ پر بچوں سے مشقت لیے جانے کا انکشاف

مقامی لوگوںکے مطابق الابامہ کے علاقے میں لگے پلانٹ پر درجنوں بچوں سے کام لیا جا رہا ہے (فوٹو: روئٹرز)
کوریا کی کار ساز کمپنی ہُنڈائی کے ایک امریکی ذیلی ادارے میں بچوں سے مشقت لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز نے امریکی ریاست الابامہ کی پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ منٹگمری کے علاقے میں موجود فیکٹری کے پلانٹ پر کم عمر ملازمین کام کرتے ہیں، جن میں گوئٹے مالا سے تعلق رکھنے والے خاندان کے وہ بچے بھی شامل ہیں جو کچھ عرصہ قبل لاپتہ بھی ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق کچھ ملازمین کی عمر 12 سال سے بھی کم ہے۔ سمارٹ ہنڈائی کی ملکیت ہے جہاں کمپنی کے مشہور ماڈلز کے لیے پرزے بنائے جاتے ہیں۔
جمعے کو جب روئٹرز کی تحقیق سامنے آئی تو ہنڈائی نے بیان جاری کیا تھا ’ہنڈائی سے تعلق رکھنے والے کسی بھی یونٹ پر غیرقانونی ملازمت برداشت نہیں کی جاتی۔ کمپنی کا ایک طریقہ کار ہے جس کے ساتھ ساتھ فیڈرل اور ریاستی قوانین کی تعمیل بھی ضروری ہوتی ہے۔‘
کمپنی کی جانب سے جواب میں وہ تفصیلات نہیں بتائی گئیں جن کا تذکرہ روئٹرز نے اپنی تحقیق میں کیا تھا۔
اسی طرح اس کے ذیلی ادارے سمارٹ نے ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ ’وہ وفاقی اور ریاستی قوانین کی پابندی کر رہا ہے اور ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں کوئی بھی ایسا شخص کام نہیں کر رہا جو قانونی لحاظ سے کام کرنے کا اہل نہ ہو۔‘

لاپتہ ہونے والے بچوں کے والد نے بھی تصدیق کی ہے کہ ان کے بچے پلانٹ پر کام کرتے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)

کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ عارضی اسامیوں پر کام کے لیے ایجنسیز سے ملازمین حاصل کرتی ہے اور وہ ایجنسیز بھی قوانین کی پیروی کرتی ہیں۔
سمارٹ کی جانب سے بھی خصوصی طور پر ان سوالات کا جواب نہیں دیا گیا جن کا ذکر سٹوری میں کیا گیا تھا۔
گوئٹے مالا سے الابامہ میں آباد ہونے والے بچوں کے فروری میں مختصر وقت کے لیے لاپتہ ہونے کے بعد روئٹرز کے علم میں آیا کہ قریبی ادارے میں بچوں سے مشقت کرائی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک 14 سالہ لڑکی، ان کے دو بھائی جن کی عمریں، بارہ اور پندرہ سال ہیں، وہ سب سال کے آغاز سے پلانٹ پر کام کر رہے ہیں اور سکول نہیں جاتے۔
ان کے والد پیڈرو تزی نے روئٹرز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ پلانٹ پر کام کرتے ہیں۔

ہنڈائی کمپنی کا کہنا ہے کہ  ریاستی قوانین کی پابندی کی جا رہی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

جس علاقے میں یہ خاندان آباد ہے، اس کی پولیس نے بھی روئٹرز کو بتایا تھا کہ بچے سمارٹ پر کام کرتے ہیں۔
ان میں وہ پولیس اہلکار شامل تھے جنہوں نے لڑکی کے گم ہونے کے بعد اس کو ڈھونڈنے میں مدد دی تھی۔
روئٹرز کی جانب سے لڑکی کا نام نہیں بتایا گیا ہے۔
پولیس کے ایک مخبر نے روئٹرز کو بتایا کہ جس علاقے میں پلانٹ واقع ہے وہ الابامہ پولیس کی حدود میں نہیں آتا اس لیے پولیس نے اٹارنی جنرل کو واقعے کے بارے میں اطلاع دی تھی۔
دوسری جانب الابامہ کے اٹارنی جنرل آفس سے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں ہوا۔
پیڈرو تزی کے علاوہ بھی کئی لوگوں نے روئٹرز کو بتایا کہ درجنوں کی تعداد میں بچے پلانٹ پر کام کرتے رہے ہیں۔

شیئر: