Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منکی پاکس ’گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی‘ کا معاملہ قرار

ڈبلیو ایچ او کی جانب سے گلوبل ایمرجنسی کا اعلان کرنے کا مطلب ہے کہ منکی پاکس کی وبا ایک ’غیر معمولی واقعہ‘ ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے منکی پاکس کو گلوبل ہلیتھ ایمرجنسی قرار دے دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے سنیچر کو کہا ہے کہ منکی پاکس بہت بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ میں فیصلہ کیا ہے کہ منکی پاکس کا پھیلاؤ عالمی توجہ کا مستحق پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا معاملہ بن چکا ہے۔‘
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اگرچہ منکی پاکس وسطی اور مغربی افریقہ کے کچھ حصوں میں کئی دہائیوں سے موجود ہے لیکن اس کے براعظم افریقہ سے باہر بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کے بارے میں کچھ عرصہ پہلے تک علم نہیں تھا۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے گلوبل ایمرجنسی کا اعلان کرنے کا مطلب ہے کہ منکی پاکس کی وبا ایک ’غیر معمولی واقعہ‘ ہے جو مزید ممالک میں پھیل سکتی ہے اور اس کے لیے مربوط عالمی ردعمل کی ضرورت ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے اس سے قبل وبائی امراض جیسے کورونا، 2014 میں مغربی افریقہ میں ایبولا کی وبا، 2016 میں لاطینی امریکہ میں زیکا وائرس اور پولیو کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں کے لیے ہنگامی حالات کا اعلان کیا تھا۔
ہنگامی صورت حال کا اعلان زیادہ تر عالمی وسائل اور وبا کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے ہوتا ہے۔
گزشتہ ماہ ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کی کمیٹی نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں منکی پاکس کا پھیلاؤ ابھی تک بین الاقوامی سطح پر ہنگامی صورت حال جیسا نہیں ہے لیکن صورتحال کا از سر نو جائزہ لینے کے لیے پینل نے اس ہفتے دوبارہ اجلاس طلب کیا۔

افریقہ میں منکی پاکس بنیادی طور پر متاثرہ جنگلی جانوروں جیسے چوہوں سے لوگوں میں پھیلتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

امریکی محکمہ صحت کے مطابق مئی سے اب تک 74 ممالک میں منکی پاکس کے 16 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اس مرض سے ہونے والی اموات صرف افریقہ میں رپورٹ ہوئی ہیں، جہاں اس وائرس کی زیادہ خطرناک قسم پھیل رہی ہے۔
افریقہ میں منکی پاکس بنیادی طور پر متاثرہ جنگلی جانوروں جیسے چوہوں سے لوگوں میں پھیلتا ہے لیکن یہ وائرس عام طور پر سرحدوں کو عبور نہیں کرتا۔
ڈبلیو ایچ او کے منکی پاکس کے ماہر ڈاکٹر روزامنڈ لیوس نے رواں ہفتے کہا تھا کہ افریقہ سے باہر مونکی پاکس کے 99 فیصد کیسز مردوں میں تھے۔
ساؤتھمپٹن ​​یونیورسٹی میں عالمی صحت کے ایک سینئر ریسرچ فیلو مائیکل ہیڈ نے کہا ہے کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے پہلے ہی منکی پاکس کو عالمی ایمرجنسی کیوں قرار نہیں دیا حالانکہ یہ حالات کئی ہفتے پہلے ہی پیدا ہو گئے تھے۔

شیئر: