Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوری اقدامات سے منکی پاکس پر قابو پایا جا سکتا ہے: ڈبلیو ایچ او

پہلی مرتبہ یہ وائرس افریقہ کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی رپورٹ ہوا ہے۔ (فوٹو: اے پی)
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ حکومتوں کو منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات لینے کے ساتھ ساتھ ویکسین کے ذخیرے کے بارے میں بھی آگاہ کرنا چاہیے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو عالمی ادارہ صحت کی ایک اعلٰی عہدیدار سلوی بریئنڈ نے اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس کو بتایا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ہم نے ابھی مناسب اقدامات لیے تو ہم آسانی سے اس پر قابو پا سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اب ان کی ترجیح یہ ہے کہ محفوظ ممالک میں منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر جن اقدامات کی ضرورت ہے، ان میں وائرس کی تشخیص، متاثرہ افراد کو علیحدہ کرنا اور ان سے متاثر ہونے والے دیگر افراد کو ڈھونڈنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر ’سمال پاکس‘ کی ویکسین کی سپلائی محدود ہے۔
’ہمیں نہیں معلوم کہ دنیا میں سمال پاکس ویکسین کی کتنی خوراکیں دستیاب ہیں۔ ہم ملکوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ عالمی ادارہ صحت کو بتائیں کہ ان کے پاس ویکسین کا کتنا ذخیرہ موجود ہے۔‘
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ مختلف ممالک میں منکی پاکس کے مزید کیسز بھی سامنے آ سکتے ہیں اور اس خدشے کے پیش نظر ان ممالک کی نگرانی بھی بڑھا دی گئی ہے جہاں ابھی تک یہ بیماری رپورٹ نہیں ہوئی۔
منکی پاکس معمولی علامات والا ایک وائرل انفیکشن ہے جو وسطی اور مغربی افریقہ میں پایا جاتا ہے۔
یہ وائرس ایک سے دوسرے انسان میں قریبی جسمانی رابطے کی وجہ سے پھیلتا ہے۔
پہلی مرتبہ یہ وائرس افریقہ کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی رپورٹ ہوا ہے۔
اب تک تقریباً 20 ممالک میں اس کے تقریباً 300 مصدقہ یا مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ کیسز ان ممالک میں رپورٹ ہوئے جہاں اس سے قبل منکی پاکس کے کیسز سامنے نہیں آئے تھے۔

شیئر: