Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیر قانون کی پنجاب میں گورنر راج نافذ کرنے کی تیاری کی تردید

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ انہوں نے صوبہ پنجاب میں گورنر راج لگانے کی سمری پر کام شروع کر دیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر پنجاب میں ان کے داخلے پر پابندی لگی تو یہ گورنر راج کے نفاذ کا جواز ہو گا۔
تاہم وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو میں گورنر راج لگانے کی تیاری کی تردید کر دی ہے۔ جب گورنر راج لگانے کی سمری کی تیاری کے حوالے سے ان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی بات نہیں۔ 
انہوں نے وضاحت کی کہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ اگر صوبے میں وزرا کے داخلے کو روکا گیا تو یہ گورنر راج کا جواز بنے گا۔ 
جب وزیر قانون سے پوچھا گیا کیا عدلیہ کے اختیارات محدود کی جارہی ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے جو اختیار ہے وہی رہیں گے۔ ’عدلیہ کے جو اختیار آئین نے دیے ہیں وہی رہیں گے۔
وزیر قانون نے کہا کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں عدلیہ کی پارلیمنٹ میں مداخلت پر بات ہوگی۔ ‘پارلیمان اپنے اختیارات کا آئینی طور پر تحفظ جانتی ہے۔ ریاستی اداروں پر کون حملہ آور ہورہا ہے، پچھلے دو دنوں میں جس ادارے نے جس ادارے پر حملہ کیا وآپ کے سامنے ہے۔‘
قبل ازیں رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’جس قسم کی گفتگو کل سے جاری ہے کہ ہم فلاں پر پابندی لگا دیں گے، فلاں پر یہ کر دیں گے، اگر انہوں نے کوئی ایسی حرکت کی تو انہیں میرا پیغام ہے کہ گورنر راج کی سمری وزارت داخلہ نے پیش کرنی ہے اور اس پر میں نے کام شروع کر دیا ہے۔
وزیر داخلہ نے اتحادی جماعتوں کی جانب سے حکومت بنانے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد مسلم لیگ ن کا یہ فیصلہ تھا کہ ہم انتخابات میں جائیں اور حکومت نہ بنائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتحادی جماعتوں اور بعض محب وطن افراد نے مشورہ دیا تھا کہ جیسے عمران خان نے معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے، اگر اس حالت میں ملک نگران حکومت کے سپرد کیا تو دیوالیہ ہو جائے گا۔
’یہ بات درست تھی، اسی لیے شہباز شریف نے یہ ذمہ داری قبول کی اور آج ہم سرخرو ہیں۔ آج ملک ڈیفالٹ کی سٹیج سے آگے بڑھ چکا ہے۔ باقی مشکلات ہیں ان پر بھی قابو پایا جائے گا اور اس کے بعد صاف اور شفاف انتخابات ہوں گے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے گزشتہ روز کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے کہا کہ ’عدالتی فیصلے کے بعد جس طرح کا ماحول بنا ہے اور میڈیا اور سوشل میڈیا پر جس طرح کی گفتگو سننے کو مل رہی ہے، میں ایک وکیل کے طور پر اس پر افسردہ ہوں۔‘

سپریم کورٹ نے پرویز الٰہی کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’جب عدالتی فیصلے معاملات کو حل کرنے کے بجائے انہیں متنازع کریں گے تو جو سیاسی عدم تعاون کی فضا پیدا ہو گی اس میں ڈالر چھلانگیں لگائے گا۔ سٹاک ایکسچینج نیچے گرے گی، حالات خراب ہوں گے اور مہنگائی بھی ہو گی۔‘
تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے لیے کابل جانے والے پاکستانی علما کے وفد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا ’جو علمائے کرام گئے ہیں وہ سرکاری سطح پر نہیں گئے، لیکن حکومت کے علم میں یہ بات ضرور ہے۔‘
’کوئی بھی اگر گفتگو کرتا ہے اور گفتگو سے امن آتا ہے تو ایسی کوشش کو نہ روکنا چاہیے اور نہ اس کی مخالفت کرنی چاہیے۔‘

شیئر: