Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی جرم ہے: مریم نواز

مریم نواز کے مطابق حمزہ شہباز کو وزیراعلٰی بننے کے باوجود کام نہیں کرنے دیا جا رہا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ’میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی جرم ہے۔‘
پیر کو حکومتی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا جب سے حمزہ شہباز وزیراعلٰی پنجاب بنے ہیں انہیں کام نہیں کرنے دیا جا رہا۔
انہوں نے کہا ’ہمارے انصاف کا نظام یہ ہے کہ لوگوں کو پہلے سے پتہ ہوتا ہے کہ پٹیشن پر بینچ کون سا ہو گا اور فیصلہ کیا ہو گا۔‘
’حمزہ شہباز جیت گئے، جس کے بعد تحریک انصاف نے سپریم کورٹ رجسٹری کی دیواریں پھلانگیں۔ قوم نے دیکھا کہ چھٹی کے دن رات کے وقت رجسٹری کھلی۔‘
مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ ’رجسٹرار بھاگتے بھاگتے رجسٹری پہنچے اور پوچھا، کہاں ہے پٹیشن؟ جب رجسٹرار کو بتایا گیا کہ پٹیشن ابھی تیار نہیں، تو کہا گیا، تیار کریں، ہم یہیں بیٹھے ہیں۔‘
مریم نواز نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پانامہ کی اپیل سنی جا رہی ہے جو فائنل اسٹیج پر ہے۔ میرے ہمدردوں نے مجھے مشورہ دیا کہ پریس کانفرنس نہ کریں لیکن عوام کے نمائندوں کو اپنے سے بڑھ کر قوم کا سوچنا پڑتا ہے۔
’فیصلہ غلط ہو سکتا ہے لیکن غلط کے بعد غلط کا تسلسل، فیصلے کبھی بانجھ نہیں ہوتے ان کے اثرات دہائیوں تک رہتے ہیں۔ آنے والے وقت کے ساتھ وہ اثرات گہرے ہوتے جاتے ہیں۔ کسی بھی ادارے کی توہین کبھی بھی ادارے سے باہر نہیں ہوتی، ادارے کے اندر سے ہوتی ہے۔‘
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے انتخاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سنجرانی صاحب کے الیکشن میں چھ ووٹ مسترد ہوئے۔ عدلیہ میں جاتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ سپیکر کی رولنگ چیلنج نہیں کیا جا سکتی لہذا یہ ووٹ مسترد ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’کچھ لوگوں سے برداشت نہیں ہو رہا کہ پاکستان جمہوریت کی جانب بڑھ رہا ہے۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے کہا کہ ’پنجاب اسمبلی میں سپیکر نے رولنگ دی کہ چوہدری شجاعت حسین (پارٹی سربراہ) کی مرضی کے خلاف دیے گئے ووٹ شمار نہیں ہوں گے۔‘
’سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کو بلا کر کٹہرے میں کھڑا کیا۔ قاسم سوری کو سپریم کورٹ میں کیوں نہیں بلایا گیا؟ جبکہ سپریم کورٹ نے کہا کہ آئین ٹوٹا ہے۔‘
مریم نواز کا کہنا تھا پنجاب کے 25 ارکان کو پارٹی سربراہ کی منشا کے خلاف ووٹ دینے پر ڈی سیٹ کر دیا گیا۔
’مسلم لیگ ن کے 25 ارکان عمران خان کی جھولی میں پھینک دیے گئے، چوہدری شجاعت کے 10 ارکان کو بھی عمران خان کی جھولی میں پھینک دیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے ارکان کم اور پی ٹی آئی کے ارکان کو زیادہ کرنا کہاں کا انصاف ہے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پارٹی کے سربراہ کو دیکھ کر اپنے ہی کیے ہوئے فیصلے بدل دیے جاتے ہیں۔‘

’یہ نہیں ہو سکتا کہ صرف تین شخص اس ملک کی قسمت کا فیصلہ کریں‘

پی ڈی ایم کے سربراہ اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ڈپٹی سپیکر پنجاب کی رولنگ کے کیس کو فل کورٹ کو سننا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی باتوں کی تائید کرتا ہوں۔ سب کو خود احتسابی کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا اور تمام اتحادی جماعتوں کا ایک ہی مطالبہ ہے ہمیں فل کورٹ چاہیے۔
انہوں نے کہا ’یہ نہیں ہو سکتا کہ صرف تین شخص اس ملک کی قسمت کا فیصلہ کریں۔‘
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’کچھ لوگوں سے برداشت نہیں ہو رہا کہ پاکستان جمہوریت کی جانب بڑھ رہا ہے۔‘

شیئر: