Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ پر ہارٹ سرجری بند، مریض سرکاری ہسپتال جانے پر مجبور

صوبائی وزیر صحت کے مطابق سروسز کی بلاتعطل فراہمی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ فوٹو: وزارت صحت خیبرپختونخوا
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں نجی ہسپتالوں میں صحت کارڈ کے تحت دل کے امراض کے علاج کی بندش کی وجہ سے مریض اب سرکاری ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں جہاں آپریشن کے لیے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
دوسری جانب صحت سہولت پروگرام کے تحت ملنے والی فیس کم ہونے کی وجہ سے سینیئر ہارٹ سرجنز نے بھی صحت کارڈ پرعلاج کرنے سے انکار کر دیا ہے جس سے عارضہ قلب میں مبتلا مریضوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
دل کے عارضے میں مبتلا ضلع پاڑا چنار کے رہائشی امام علی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ شدید تکلیف میں تھے اور اس کے باوجود مجھے انہیں دو ماہ بعد آپریشن کا وقت دیا گیا۔
امام علی نے بتایا کہ وہ پہلے پشاور کے بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ گئے جہاں سے انہیں پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ریفر کر دیا گیا اور وہاں رش کی وجہ سے انہیں آپریشن کے لیے دو ماہ بعد کا وقت دیا گیا۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف کارڈیو ویسکولر سرجنز خیبرپختونخوا نے گذشتہ ایک ماہ سے صحت کارڈ پر علاج کرنا بند کر رکھا ہے۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر اعظم جان کے مطابق صحت سہولت پروگرام کی مقررہ فیس بہت کم ہے۔
’دل کے آپریشن میں استعمال ہونے والے آلات امپورٹڈ ہونے کی وجہ سے مہنگے ہیں جبکہ حکومت فیس بڑھانے کے لیے تیار نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت سے بات چیت چل رہی ہے اور امید ہے کہ فیس میں اضافہ کر دیا جائے گا۔

سرکاری ہسپتالوں میں آپریشن کے لیے مریضوں کو کئی ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے۔ فوٹو: پی آئی سی

صحت کارڈ پر علاج نہ کرنے والے خیبرپختونخوا کے بیشتر ماہرین امراض قلب  پرائیویٹ ہسپتالوں کے ساتھ وابستہ ہیں۔
رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے ترجمان کے مطابق ڈاکٹر اعظم جان کے علاوہ دیگر ڈاکٹرز صحت کارڈ پر سرجریز کر رہے ہیں تاہم کارڈیک سرجنز ایسوسی ایشن کے اس بیان کا ہسپتال کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
جبکہ پشاور کے نجی ہسپتال نارتھ ویسٹ کے ترجمان نے موقف اپنایا کہ کارڈیک سرجنز کے متفقہ فیصلے کی وجہ سے اوپن ہارٹ سرجریز بند ہیں۔   
پشاور میڈیکل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) کی ترجمان رفعت انجم نے بتایا کہ موجودہ صورت حال کی وجہ سے ہارٹ سرجنز پر کام کا بوجھ بڑھ چکا ہے۔
’پہلے روزانہ پانچ سے چھ مریضوں کی ہارٹ سرجریز ہوا کرتی تھیں لیکن اب زیادہ مریضوں کا آپریشن کرنا پڑ رہا ہے۔‘
پی آئی سی ترجمان رفعت انجم نے مزید بتایا کہ ’گذشتہ ایک سال کے دوران صحت کارڈ پر 1700 سے زائد ہارٹ سرجریز کی گئیں اور مزید کی جا رہی ہیں۔‘
خیبرپختونخوا کے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کا ایک مطالبہ سامنے آیا ہے جس پر بات چیت جاری ہے اور اگر ضرورت ہوئی تو فیس بڑھا دیں گے۔ 
’صحت کارڈ پر نجی ہسپتالوں میں عام شہری کو طبی سہولت فراہم کرنے کا مقصد امیر اور غریب کے فرق کو ختم کرنا ہے۔ صحت کارڈ پر شہریوں کو علاج فراہم کرنا اب قانون کا حصہ ہے اس لیے ہم دیکھ رہے ہیں کہ جہاں ضرورت ہوگی وہاں فیس بڑھائی جائے گی۔‘

صوبے کے سینیئر ڈاکٹرز نے بھی صحت کارڈ پر علاج سے انکار کر دیا ہے۔ فوٹو: پی آئی سی

وزیر صحت نے کہا کہ جو ڈاکٹر نجی ہسپتالوں میں صحت کارڈ پر علاج نہیں کرنا چاہتے وہ بے شک نہ کریں مگر سروسز کی بلاتعطل فراہمی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’گذشتہ سال 8 لاکھ سے زائد شہریوں نے صحت کارڈ کے ذریعے مختلف امراض کے علاج کی مفت سہولت حاصل کی تھی۔ جبکہ اوپن ہارٹ سرجری ایک مہنگا آپریشن ہے لیکن صحت کارڈ کے تحت کی جا رہی ہیں۔‘

شیئر: