Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوپیک پلس اجلاس میں تیل پیداوار مستحکم رہنے کی توقع

سعودی عرب اور امارات کے پاس پیداوار بڑھانے کی صلاحیت ہے۔ فوٹو عرب نیوز
پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم جسے اوپیک پلس کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کے اتحادی  بدھ کو  ایک اجلاس کرنے والے ہیں تاکہ گروپ کے ساتھ مل کر مزید پیداوار  کے لیے امریکا کے دباؤ کے باوجود بڑھتی ہوئی پیداوار پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
عرب نیوز کے مطابق اوپیک پلس کی مشترکہ تکنیکی کمیٹی کے دو مندوبین نے جس میں روس بھی شامل ہے منگل کو روئٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس سال تیل مارکیٹ میں دو لاکھ  بیرل یومیہ سے آٹھ لاکھ  بیرل یومیہ اضافے کے لیے اپنی پیشگوئی کم کر دی ہے۔
مشترکہ تکنیکی کمیٹی نے اوپیک پلس گروپ کی میٹنگ سے پہلے منگل کو  بھی ملاقات کی ہےجس کے بعد بدھ کو ہونے والے اجلاس سے قبل تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے۔
برینٹ کروڈ فیوچرز سعودی وقت کے مطابق صبح 10.15 بجے 0.50 فیصد کم ہوکر 100.04 ڈالر فی بیرل پر تھے، جب کہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ فیوچر 0.50 فیصد کم ہوکر 93.89 ڈالر فی بیرل پر آگیا۔
31 ویں اوپیک اور نان اوپیک وزارتی اجلاس ویڈیو کانفرنس کے ذریعے وسطی یورپی وقت کے مطابق 13:30 بجے طے پایا  ہے۔
اوپیک حالیہ مہینوں میں اپنے اہداف کے مطابق  تیل پیداوار میں تقریباً  چار لاکھ 30 ہزار سے ساڑھے چھ لاکھ  بیرل یومیہ اضافہ کر رہا ہے اور  پیداوار میں تیزی سے  اضافے کی طرف جانے سے انکار کر دیا ہے۔
اوپیک پلس گروپ کے ذرائع نے مزید بیرل شامل کرنے کے لیے اراکین کے درمیان اضافی صلاحیت کی کمی کے ساتھ ساتھ وسیع حصے کے طور پر روس کے ساتھ مزید تعاون کی ضرورت کا حوالہ دیا ہے۔
بدھ کو ہونے والے اجلاس میں ستمبر اور ممکنہ طور پر اس کے بعد کی پیداواری پالیسیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اوپیک پلس نے جون میں تین ملین بیرل یومیہ کم خام تیل پیدا کیا۔ فوٹو ٹوئٹر

عالمی پیمانے پر کورونا وائرس  کے پھیلاو کی وجہ سے اوپیک پلس نے طلب میں کمی سے نمٹنے کے لیے 2020 میں لاگو کی گئی تمام ریکارڈ پیداواری کٹوتیوں کو ختم کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ اوپیک پلس گروپ نے جون میں تقریباً 3 ملین بیرل یومیہ کم خام تیل پیدا کیا جو اس کے کوٹے کے حساب سے متوقع تھا کیونکہ کچھ اراکین پر پابندیاں اور کچھ دوسروں کی کم سرمایہ کاری نے دنیا کے توانائی کے بحران پر قابو پانے کی اس کی صلاحیت کو کمزور کر دیا تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ صرف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پاس پیداوار بڑھانے کے لیے کچھ اضافی صلاحیت موجود ہے۔
علاوہ ازیں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا ہے کہ انہیں بتایا گیا ہے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے پاس تیل کی پیداوارکو بڑھانے کی صلاحیت بہت محدود ہے۔
 

شیئر: