Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات اوپیک پلس معاہدے میں توسیع کے فیصلے کو ملتوی کرنے کا خواہاں

اوپیک پلس پیر کو بات چیت کا دوبارہ آغاز کرے گا۔ (فوٹو: روئٹرز)
متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ وہ اگست سے تیل کی پیداوار میں اضافے کی حمایت کرتا ہے لیکن اوپیک پلس کی جانب سے تیل کی سپلائی کے عالمی معاہدے کو اپریل 2022 سے آگے بڑھانے کے حوالے سے اجلاس کو ایک بار پھر موخر کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی وام کے مطابق نے اتوار کو اوپیک پلس کے اجلاس سے قبل وزارت توانائی کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’متحدہ عرب امارات اگر ضرورت ہو تو معاہدے میں مزید توسیع کے لیے تیار ہے لیکن جس سطح سے کسی قسم کی (پیداوار میں) کمی کا حساب لگایا جاتا ہے، اس کا جائزہ لیا جائے تاکہ وہ تمام فریقوں کے لیے منصفانہ ہوں۔‘
وزارت توانائی نے اپنے بیان میں ہے کہ ’متحدہ عرب امارات اور اس کے بین الاقوامی شراکت داروں نے اپنی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنے میں نمایاں سرمایہ کاری کی ہے اور ان کا ماننا ہے کہ اگر یا جب بھی معاہدے میں توسیع کی جاتی ہے تو بیس لائن ریفرنس کے اعداد و شمار کو اس کے اکتوبر 2018 کے پیداواری ریفرنس کے بجائے اس کی حقیقی پیداواری صلاحیت کی بنیاد پر  کرنی چاہیے۔‘
اوپیک پلس ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی حد درحقیقت بہت کم تھی۔ امارات نے معاملہ اس سے پہلے بھی اٹھایا تھا لیکن اگر معاہدہ اپریل 2022 میں ختم ہوتا ہے تو وہ برداشت کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اگر یہ مزید چلتا ہے تو نہیں کرے گا۔
بیان کے مطابق خلیج کے تیل پیدا کرنے والے ممالک اگست سے پیداوار میں اضافے کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ مارکیٹ کو ’زیادہ پیداوار کی اشد ضرورت ہے۔‘
متحدہ عرب امارات کے معاہدے کے کچھ پہلوؤں کی مخالفت کرنے کے بعد جمعے کو آئل آؤٹ پٹ پالیسی سے متعلق معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے بعد پیٹرولیم ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی تنظیم اور اس کے اتحادیوں کا ایک گروپ، جسے اوپیک پلس کے نام سے جانا جاتا ہے پیر کو بات چیت کا دوبارہ آغاز کرے گا۔
متحدہ عرب امارات کے تیل کی پیداوار کے حوالے سے کافی بڑے منصوبے ہیں اور اس نے پیداوار کو بڑھانے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے لیکن اوپیک پلس معاہدے نے اس کی 30 فیصد پیداواری صلاحیت کو بیکار کر دیا ہے۔

شیئر: