Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپنے والد کے تعاون سے خود ہی اپنی ٹریننگ کا بندوبست کیا: نوح دستگیر بٹ

گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے نوح دستگیر بٹ کی کامیابی پر رات سے جشن منایا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
برمنگھم میں جاری کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے لیے پہلا طلائی تمغہ جیتنے والے پاکستانی ہیرو ویٹ لفٹر نوح دستگیر بٹ کا کہنا ہے کہ انہیں کامیابی کے بعد پوری دنیا سے پیغامات آ رہے ہیں اور پاکستانیوں سے اتنی دعائیں اور پیار مل رہا ہے کہ سوچا بھی نہیں تھا۔
انگلینڈ کے شہر برمنگھم سے فون پر اردو نیوز کو انٹرویو میں پاکستانی سٹار کا کہنا تھا کہ اگر قوم کی محبت ایسے ہی رہی تو وہ اولپمکس میں بھی کامیابی حاصل کریں گے۔
’میں نے قوم سے دعاوں کی درخواست کی تھی اور آج انہی کی بدولت اہم کامیابی حاصل کی ہے۔‘
نوح دستگیر بٹ نے بتایا کہ انہیں دنیا بھر سے ویڈیو انٹرویوز کے لیے درخواستیں موصول ہو رہی ہیں مگر ان کا سمارٹ فون بدھ کو ٹوٹ گیا ہے اور اب وہ نیا فون خریدنے جا رہے ہیں۔
گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے نوح دستگیر بٹ کی کامیابی پر پاکستان میں رات سے جشن منایا جا رہا ہے اور وزیراعظم شہباز شریف سمیت حکومت اور اپوزیشن کے متعدد رہنما انہیں مبارکبادیں دے رہے ہیں۔
بدھ کو برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے نوح دستگیر بٹ نے 109+ ویٹ لفٹنگ کیٹیگری میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔
نوح دستگیر بٹ نے مجموعی طور پر 405 کلوگرام وزن اٹھایا جو کامن ویلتھ گیمز میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔
نوح دستگیر کا کہنا تھا کہ وہ اپنی کامیابی کو اپنے والد کے نام کرتے ہیں جن کی 12، 13 سال کی محنت سے انہیں اتنی بڑی فتح ملی ہے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی ٹریننگ کے لیے حکومتی سطح پر زیادہ سہولتیں نہیں ملیں بلکہ انہوں نے اپنے والد کے تعاون سے خود ہی اپنی ٹریننگ کا بندوبست کیا، تاہم فلائیٹ وغیرہ کا انتظام پاکستانی سپورٹس حکام نے کیا تھا۔

دستگیر بٹ کے مطابق ’مقابلے میں شریک انڈیا کے ویٹ لفٹر دو ماہ سے انگلینڈ پہنچ گئے تھے اور مقامی موسم اور حالات کے مطابق ٹریننگ کر رہے تھے جبکہ میں خود مقابلے سے صرف نو دن قبل یعنی 26 جولائی کو انگلینڈ پہنچا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ حکومت کو پاکستانی اتھلیٹس کو بہتر سہولتیں فراہم کرنا چاہییں۔
یاد رہے کہ نوح دستگیر نے 2018 میں بھی پاکستان کے لیے برانز میڈل جیتا تھا جب کہ پچھلے سال دسمبر میں ہونے والی کامن ویلتھ ویٹ لفٹنگ چیمپیئن شپ میں انہوں نے سلور میڈل جیتا تھا۔

نوح دستگیر بٹ نے مجموعی طور پر 405 کلوگرام وزن اٹھایا جو کامن ویلتھ گیمز میں ایک نیا ریکارڈ ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

اس سوال پر کہ کیا انہیں گولڈ میڈل کی امید تھی؟ نوح دستگیر کا کہنا تھا کہ وہ گھر سے آئے ہی گولڈ میڈل کے ارادے سے تھے بلکہ 2018 میں بھی یہی خواب لے کر آئے تھے مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں کر سکے تھے تاہم اس بار پورا فوکس تھا اور اللہ نے کامیابی عطا کی۔
اولمپکس کی تیاری کے حوالے سےان کا کہنا تھا کہ پانچ چھ کوالیفائنگ مقابلوں میں شرکت کرنا ہو گی جس کے لیے تیاری شروع کر دی ہے۔
نوح کی کامیابی پر پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین بھی خاصے سرشار نظر آرہے ہیں اور انہیں ملک کے لیے تمغہ جیتنے پر مبارکباد دے رہے ہیں۔

شیئر: