Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی پی ٹی آئی کی امیدوار، ’خاندانی سیاست؟‘

مہربانو قریشی شاہ محمود قریشی کی بیٹی ہیں (تصویر: ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے زین قریشی کی خالی کی گئی قومی اسمبلی کی سیٹ پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے لیے اپنے امیدوار کا اعلان کردیا ہے۔
یہ اعلان جمعرات کو پی ٹی آئی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی نے ملتان میں ایک پریس کانفرنس میں کیا تھا۔ ملتان کی نشست این اے 157 پر ضمنی انتخاب رواں ماہ کے آخر میں متوقع ہے۔
یہ سیٹ شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی نے چھوڑی تھی اور وہ پچھلے ماہ ضمنی انتخابات میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہو گئے تھے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے این اے 157 کے لیے شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہربانو قریشی کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے اور سوشل میڈیا صارفین اس بحث کرتے ہوئے بھی نظر آ رہے ہیں۔
لندن میں مقیم صحافی مرتضٰی علی شاہ نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’پی ٹی آئی نے این اے 157 کا ٹکٹ مہربانو قریشی کو دیا ہے جو کہ شاہ محمود قریشی کی بیٹی اور زین قریشی کی بہن ہیں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’کیا یہ پی ٹی آئی کا خاندانی اور امرا طبقے کے خلاف جہاد ہے؟‘
احتشام الحق نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’پی ٹی آئی وہی کر رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نوجوانوں میں غیرمقبول ہوئی تھیں۔‘
ان کے مطابق ’ملتان میں قریشی کے بچوں کے علاوہ اور بھی مستحق اور ذہین لوگ ہیں۔‘
افراح مسکان نامی صارف نے لکھا ’مہربانو قریشی نے بھلے ایک دہائی تک پی ٹی آئی کے لیے کام کیا ہوگا ایسا تو بہت سے دوسرے لوگوں نے بھی کیا ہے۔‘
ان کے مطابق ’الیکشن کا ٹکٹ انہیں دینا نہ صرف خوش آئند نہیں بلکہ اس مؤقف کے بھی خلاف ہے جو پی ٹی آئی سالوں سے اختیار کرتی آئی ہے۔‘
گذشتہ روز مہربانو قریشی نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’خان صاحب نے جو امید کا دیا جلایا ہے ہم اسے بجھنے نہیں دیں گے۔‘
صحافی مبشر زیدی نے ان کی نامزدگی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’والد شاہ محمود قریشی پہلے ہی قومی اسمبلی میں ہیں، بھائی پہلے قومی اسمبلی اور اب پنجاب اسمبلی میں ہے۔ پی ٹی آئی بالکل ان پارٹیوں سے مختلف نہیں جن پر عمران خان خاندانی سیاست کا الزام لگاتے ہیں۔‘
ان کی اس ٹویٹ پر مہربانو قریشی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ مبشر زیدی کے تبصرے سے ’مایوس‘ ہوئی ہیں کیونکہ وہ انہیں ’ایک آزاد اور مضبوط عورت نہیں سمجھتے بلکہ جج کرنے کے لیے دیگر چیزوں کا انتخاب کرتے ہیں۔‘
انہوں نے لکھا ’میں نے ہمیشہ ایک مضبوط، روشن خیال اور بردباد پاکستان کے لیے دعا کی ہے۔‘

شیئر: