Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملے، 10 افراد ہلاک اور 79 زخمی

حکام نے کہا ہے کہ اسرائیل کی بمباری سے 10 افراد ہلاک اور 79 زخمی ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل نے سنیچر کی صبح غزہ پر فضائی حملے کیے ہیں اور ایک فلسطینی عسکریت تنظیم اسلامک جہاد نے جوابی کارروائی میں راکٹ داغے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے ممکنہ خطرے کے پیش نظر اسلامی جہاد کے خلاف آپریشن کیا جو اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
غزہ میں محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ اسرائیل کی بمباری سے 10 افراد ہلاک اور 79 زخمی ہوئے ہیں۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک پانچ سال کی بچی اور 23 سالہ خاتون بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب اسلامک جہاد نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں ان کے کماندڑ تاثیر الجباری بھی ہلاک ہونے افراد میں شامل ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے آپریشن کے دوران 15 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
غزہ کے رہائشی عبداللہ الاریشی نے کہا کہ شہر میں صورتحال کشیدہ ہے، ملک تباہ ہو رہا ہے۔ ہم نے کافی جنگیں دیکھ لیں۔ ہماری نسل اپنا مستقبل کھو چکی ہے۔‘
اے ایف پی کے رپورٹر کے مطابق سنیچر کو غزہ کی سڑکیں سنسان تھیں، دکانیں بند تھیں اور بڑی حد تک روزمرہ کی زندگی مفلوج ہو گئی ہے۔

ہلاک ہونے والے افراد کے رشتہ دار غمزدہ ہیں(فوٹو: اے ایف پی)

گزشتہ 15 برسوں میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان چار جنگیں اور متعدد چھوٹی لڑائیاں ہو چکی ہیں۔
جمعے کو غزہ شہر میں دھماکے کی آواز سنی گئی تھی اور ایک بلند عمارت کے ساتویں منزل سے دھواں اٹھنے لگا تھا۔
جس کے بعد قومی ٹیلی ویژن پر ایک تقریر میں اسرائیلی وزیراعظم یائر لیپڈ نے کہا کہ ان کے ملک نے ’ٹھوس خطرات‘ کی بنیاد پر حملے کیے ہیں۔
یائر لیپڈ نے کہا کہ کسی بھی قسم کے حملے کے خلاف حکومت کی زیرو ٹالیرنس پالیسی ہے۔
خطے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ٹار وینزلینڈ نے موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ راکٹ داغنے کا عمل فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔ ’میں تمام فریقوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ مزید کشیدگی سے گریز کریں۔‘

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ٹار وینزلینڈ نے موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

حماس کے ترجمان فوزی برہعوم نے کہا ہے کہ ’اسرائیلی نے غزہ کے خلاف جنگ شروع کی اور ایک نئے جرم کا ارتکاب کیا۔ اس کو اس کی قیمت چکانا ہوگی اور اس کی مکمل ذمہ داری قبول کرنا ہو گی۔‘
اسلامی جہاد حماس کے مقابلے میں چھوٹی تنظیم ہے لیکن دونوں کا نظریہ مشترک ہے۔ دونوں تنظیمیں اسرائیل کے وجود کی مخالف ہیں اور گزشتہ کئی برسوں میں اسرائیل کے خلاف متعدد حملے کیے۔ ان میں اسرائیل پر راکٹ حملے بھی شامل ہیں۔
یہ واضح نہیں کہ اسلامک جہاد پر حماس کا کتنا کنٹرول ہے تاہم اسرائیل تمام حملوں کا ذمہ دار حماس کو ٹھہراتا ہے۔

شیئر: