Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی بستی کے وسط میں آہنی جنگلے میں محصور فلسطینی خاندان

یہ ہماری زمین ہے،اسے دنیا بھر کی دولت کےعوض بھی فروخت نہیں کریں گے۔ فوٹو عرب نیوز
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی خاندان کے گھر کے گرد آٹھ میٹر اونچا  لوہے کا جنگلہ  نصب ہےاور اپنے گھر تک پہنچنے کے لیے اس خاندان کو  اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے زیر کنٹرول گیٹ سے گزرنا ہوتا ہے۔
اے ایف پی نیوز کے مطابق 1967 کی چھ روزہ جنگ  کے بعد اسرائیل نے اس علاقے پر قبضہ کر لیا تھا اور علاقے کے ارد گرد  یہودی بستی  پھیل گئی ہے۔

فلسطینی شہری سعادت غرائب اسی گھر میں رہنے کے لیے پرعزم ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

یہاں بسنے والے فلسطینی خاندان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں  اپنے گاؤں بیت اجزا کے کنارے پر ان کے  مکان میں الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔
فلسطینی خاندان کے سربراہ سعادت غرائب نے آہ بھرتے ہوئے کہا کہ پتہ نہیں یہ کب ختم ہوگا، یہ کوئی نہیں جانتا کہ میرے بچے کس تکلیف میں مبتلا ہیں۔
سعادت نے بتایا کہ کئی برسوں  سے میرا یہ خاندانی گھر ان  کھیتوں کے بیچوں بیچ کھڑا تھا لیکن اب یہ  ایسے گیٹ کے عقب میں آ گیا ہے جہاں پر اسرائیلی فوجیوں کا کنٹرول ہے۔
فلسطین کی زیر نگرانی رام اللہ کے قریبی علاقے میں فلسطینی اتھارٹی کے لیے کام کرنے والے 40 سالہ سعادت غرائب نے بتایا ہے  کہ گذشتہ برسوں کے دوران ہم نے سخت زندگی گزاری ہے۔

ان دنوں اسرائیلی آباد کاروں کے درمیان پھر جھگڑے شروع ہو گئے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر بین الاقوامی برادریوں کی طرف سے اردگرد کی  بستیوں کو غیر قانونی سمجھا جاتا ہےتاہم اس فیصلے کو اسرائیل مسترد کرتا ہے۔
فلسطینی باشندے سعادت کے  خاندان نے 2012 سے اس زمین کی ایک چھوٹی سی پٹی جس کا وہ دعویٰ کرتے ہیں کا حق حاصل کرنے کے لیےاسرائیلی عدالتوں میں متعدد قانونی لڑائیاں لڑی ہیں۔
انہوں نے  بتایا کہ میرے  گھر کی طرف جانے والے راستے میں گیٹ نصب کر دیا گیا  اور ایک وقت تھا جب میرے خاندان کو گھر کی دہلیزپار کرنے کے لیے  بھی سیکیورٹی کیمرے کے سامنے شناختی کارڈز رکھنا پڑتا۔
ہم نے ہائی کورٹ میں اپیل کی اور عدالت نے یہ گیٹ ہر وقت کھلا رکھنے کی اجازت دے دی۔

ہمیں اپنے گاؤں کے کنارے پر اس مکان میں الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

سعادت ان دنوں اپنی والدہ ، بیوی اور چار بچوں کے ہمراہ اس گھر میں رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ان دنوں ہمارے اور اسرائیلی آباد کاروں کے درمیان دوبارہ جھگڑے شروع ہو گئے ہیں۔
اس بستی کے ایک رہائشی ایوی زیپوری  کا کہنا ہے کہ ہم اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ سعادت کے گھر کے اردگرد  آٹھ میٹر اونچا  لوہے کا  جنگلہ نہ ہو۔
فلسطینی شہری سعادت اپنے اسی گھر میں  رہنے کے لیے پرعزم ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہ ہماری زمین ہے جو میرے والد کو میرے دادا سے وراثت میں ملی تھی۔ ہم اسے دنیا بھر کی دولت کےعوض بھی کسی کو فروخت نہیں کریں گے۔
 

شیئر: