Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ، ’مفتاح صاحب آپ ہمیشہ غلط کیوں نکلتے ہیں؟‘

پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے 72 پیسے کا اضافہ کیا گیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں جب بھی پیٹرولیم قیمتوں میں ردوبدل کا وقت آتا ہے سوشل میڈیا پر ایک بحث کا آغاز ہوجاتا ہے کہ اس بار قیمتیں بڑھیں گی یا کم ہوں گی؟
پیر کی رات کو بھی کچھ ایسا ہی ہوا جب حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے 72 پیسے کا اضافہ کیا گیا جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 0.51 پیسے کی کمی کی گئی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے تو کہیں اس اضافے کو تکنیکی و معاشی مجبوری کہا جا رہا ہے۔
ٹوئٹر صارف نوید ارشد نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے لکھا کہ ’حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 6 روپے 72 پیسے کا اضافہ کیا ہے۔ یاد رہے عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے۔

ٹوئٹر صارف اسد بھٹی کہتے ہیں ’قیمتیں بڑھنا تکنیکی و معاشی نقطہ ہے۔ پاکستان کی حکومت 15 یوم کا تیل بطور ذخائر پیشگی محفوظ کرتی ہے، موجودہ قیمتییں بھی اسی تناظر میں بڑھائی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’عالمی منڈی میں قیمتوں کی کمی کا اثر ایک ماہ بعد مشاہدے میں آئے گا۔

ٹوئٹر ہینڈل سرچنگ سکون پر تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ’پاکستانی عوام جو پیٹرول کی قیمت میں کمی کی امید لگائے بیٹھی تھی حکومت کے اس فیصلے سے حیران ہو گئی ہے۔ افسوس کا مقام ہے۔

جویریہ عارف کہتی ہیں کہ ’بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول سستا ہو رہا ہے یہاں روز مہنگا ہو رہا ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 51 پیسے کمی گئی ہے جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 244 روپے 44 پیسے ہوگئی ہے۔
مٹی کے تیل کی قیمت میں ایک روپے 67 پیسے کمی کی گئی ہے جس کے بعد نئی قیمت 199 روپے 40 پیسے ہوگئی ہے۔
لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 43 پیسے اضافہ کیا گیا ہے اور نئی قیمت 191 روپے 75 پیسے ہوگئی ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کیا کہتے ہیں؟
خیال رہے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے قیمتوں کے بڑھنے سے قبل یہ کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائی جائیں گی۔
تاہم گذشتہ رات ان کی بات غلط ثابت ہوئی۔ پاکستانی صحافی حامد میر نے ان سے ٹوئٹر پر دریافت کیا کہ ’مفتاح صاحب آپ ہمیشہ غلط کیوں نکلتے ہیں؟‘
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’میر صاحب ہم نے پیٹرولیم مصنوعات پر ایک روپیہ بھی نیا ٹیکس نہیں لگایا ہے۔ جو قیمتیں بڑھی ہیں یا کم ہوئی ہیں صرف پی ایس او (پاکستان سٹیٹ آئل) کی خرید کے مطابق کم ہوئی ہیں یا بڑھی ہیں۔‘

مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ ’میر صاحب میں نے کہا تھا کہ میں نئے ٹیکسز کی مد میں ایک کوڑی بھی نہیں بڑھاؤں گا۔ لیکن آپ کو پتہ ہے میر صاحب فیول کی قیمتوں کی سمری اوگرا (آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی) فنانس ڈویژن کے پاس پیٹرولیم ڈویژن کے ذریعے آتی ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہمارے پاس [سمری] قیمتوں میں تبدیلی صرف چند گھنٹے قبل ہی آتی ہے۔‘
وزیر خزانہ نے اینکرپرسن کو کہا کہ ’میں ایک آسان ہدف ہوں جو کہ ٹھیک ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’مجھے پتہ ہے کہ میں اپنے ملک سے مخلص ہوں اور اپنے ملک کو ڈیفالٹ سے بچا چکا ہوں اور اپنے ملک کے لیے تمام قابلیت کو بروئے کار لا رہا ہوں۔‘

شیئر: