Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امن چاہیے‘، لوئر دیر میں عوام دہشت گردی کے خلاف باہر نکل آئے

ترجمان خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق ’امن وامان خراب کرنے والے گروپ افغانستان واپس جاچکے ہیں‘ (فوٹو: ٹوئٹر)
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر کے لال قلعہ گراؤنڈ میں میدان ایکشن کمیٹی کے زیرانتظام امن جلسہ منعقد ہوا جس میں علاقے کے عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف نعرے لگائے اور امن کے قیام کا مطالبہ کیا۔ 
میدان ایکشن کمیٹی کے رکن عتیق الرحمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس جلسے کے انعقاد کا بنیادی مقصد دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کا مطالبہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 اگست کو جب تحریک انصاف کے ایم پی اے ملک لیاقت علی پر قاتلانہ حملہ ہوا تو اس وقت احتجاج کرکے ملزمان کی گرفتاری کے لیے ڈیڈلائن دی گئی تھی۔
’تاہم دو ہفتے گزرنے کے بعد بھی دہشت گردوں کو گرفتار نہ کیا جاسکا، عتیق الرحمان کا کہنا تھا کہ ’قاتلوں کا ہاتھ نہ آنا صوبائی حکومت کی ناکامی ہے۔‘
عتیق الرحمان نے مزید بتایا کہ امن جلسے میں ہر طبقے کے افراد نے شرکت کی جن میں بڑی تعداد نوجوانوں کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ لوگ دہشت گردی سے عاجز آگئے ہیں اور بیدار ہوچکے ہیں، اب وہ اپنی سرزمین کو مزید استعمال ہونے نہیں دیں گے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ امن جلسوں کا انعقاد خوش آئند بات ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

’جب ہمارے ارکان اسمبلی محفوظ نہیں تو ہم کیسے ہوسکتے ہیں؟ ملاکنڈ میں پھر سے حالات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر ہم ماضی کی طرح دوبارہ بدامنی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔‘ 
میدان ایکشن کمیٹی کے رکن کے مطابق سوات ہو یا دیر کہیں پر بھی شرپسندوں کو واپس آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے تمام عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ 
دیر سے تعلق رکھنے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ شہاب یوسف نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس امن جلسے کے لیے سوشل میڈیا پر پہلے سے مہم چلائی گئی اور ہر سطح پر تشہیر کی گئی۔

’جلسے میں عوام نے دہشت گردی کرنے والے عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا مطالبہ کیا‘ (فوٹو: ٹوئٹر)

’ایم پی اے پر فائرنگ کے واقعے کے بعد پورے علاقے میں خوف پھیل گیا تھا مگر لوگوں نے تہیہ کرلیا ہے کہ اس بار خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کریں گے۔‘
شہاب یوسف کا کہنا تھا کہ عوامی مجمعے میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے سفید جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور ان کے زبان پر ایک ہی نعرہ تھا کہ ’ہمیں امن چاہیے۔‘ 
خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’امن جلسوں کا انعقاد خوش آئند بات ہے، یہ ہر کسی کا آئینی اور جمہوری حق ہے کہ وہ امن کا مطالبہ کرے۔‘
’ہماری پارٹی کا منشور بھی امن ہے، اس لیے وزیراعلٰی محمود خان سوات کے واقعے کے بعد بذات خود تمام اقدامات کی نگرانی کررہے ہیں۔‘

’ایم پی اے ملک لیاقت علی پر قاتلانہ حملے کے اہل علاقہ نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے ڈیڈلائن دی تھی‘ (فوٹو: ٹوئٹر)

’وزیراعلٰی کی ہدایت پر آئی جی پولیس نے حکمت عملی اپنائی اور دہشت گرد سرحد کے اُس پار چلے گئے۔‘
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ’صرف ایک واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلایا گیا اور ایسا تاثر دیا گیا جیسے حکومت نے سرنڈر کردیا ہو مگر ایسی کوئی بات نہیں، وہ گروپ افغانستان واپس جاچکے ہیں اور اب حالات معمول کے مطابق ہیں۔‘
دوسری جانب ضلع مہمند میں بھی کچھ مقامی سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کی جانب سے امن کی کال دی گئی ہے جبکہ اس سے پہلے خوازہ خیلہ (سوات) میں بھی مقامی لوگوں نے امن جلسہ منعقد کیا تھا جس میں مٹہ کے رہائشیوں نے بھرپور شرکت کی۔

شیئر: