Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابوسفین چرچ میں آتشزدگی کے عینی شاہدین کے تاثرات

چرچ میں زیادہ تر متاثرین کی موت دھوئیں کے باعث دم گھٹنے سے ہوئی ہے۔ فوٹو نیویارک ٹائمز
مصر میں بہنے والے  دریائے نیل کے مغربی کنارے پر واقع محنت کش طبقے کے ضلع ابو سیفین کے ایک چرچ میں اتوار کو  آگ بھڑک اٹھی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق اس قبطی چرچ میں مذہبی رسومات کے لیے پرامن طور پر  جمع ہونے والے پانچ ہزار عیسائیوں میں سے بہت سے افراد نے آگ سے بچنے کے لیے کھڑکیوں سے کود کرخود کو بچانے کی کوشش کی۔

ایئرکنڈیشننگ یونٹ میں آگ بھڑک اٹھنے سےہولناک واقعہ پیش آیا۔ فوٹو عرب نیوز

ہولناک حادثے کے عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کثیر المنزلہ چرچ کی عمارت میں پھنسے ہوئےافراد کو بچانے کے لیے لوگ وہاں پہنچے لیکن مہلک دھوئیں اور آگ کی لپٹوں کے باعث فوری مدد نہ کر سکے۔
علاقے کی ایمرجنسی سروسز جب تک آگ بجھانے اور اس پر قابو پانے میں کامیاب ہوئیں اس وقت تک وہاں موجود 15 بچوں سمیت 41 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے تھے۔
قاہرہ کے دو گرجا گھروں میں تعزیت کے لیے جمع ہونے والے سیکڑوں سوگوارو ں کی موجودگی میں گرجا گھروں کے  پادریوں نے متاثرین کے لیے دعائیہ کلمات کہے ہیں۔
مصرکے صدر عبدالفتاح السیسی نے افسوسناک  حادثے کے بعد قبطی آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ پوپ توادروس سے فون کے ذریعے رابطہ کر کے اظہار تعزیت کیا ہے۔
ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک  بیان میں کہا گیا ہے  کہ چرچ کی تعمیر نو اور تزئین و آرائش کا کام کے لیے صدر کی جانب سے آرمڈ فورسز انجینئرنگ اتھارٹی کوہدایت کی گئی ہیں۔

دو گرجا گھروں کے پادریوں نے متاثرین کے لیے دعائیہ کلمات کہے۔ فوٹو عرب نیوز

چرچ کے قریب رہائشی احمد ریدا نے اظہار افسوس کرتے ہوئے بتایا کہ چرچ سے بچوں کو باہر لانے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ بے رحم آگے کے شعلے تیز ہوتےگئے اور کثیف دھوئیں کے باعث دم گھٹ رہا تھا۔
وہاں موجود ایک اور مصری شہری سید توفیق نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ کچھ لوگوں نے آگ سے بچنے کے لیے کھڑکیوں سے باہر چھلانگ لگا دی جس کے باعث کئی افراد زخمی ہوئے اور ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
مصری وزارت داخلہ  کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ فرانزک رپورٹ میں شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ چرچ کی عمارت کی دوسری منزل پر واقع ایئرکنڈیشننگ یونٹ میں آگ بھڑک اٹھنے سے یہ ہولناک واقعہ پیش آیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دارالحکومت قاہرہ کے مضافات میں کپڑے کی ایک فیکٹری میں آگ لگنے سے کم از کم 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
مصر کے قدیم اور  وسیع و عریض شہر قاہرہ میں حادثاتی طور پر  آگ لگنا کوئی معمولی بات نہیں، یہاں لاکھوں شہری ایسی  بستیوں میں رہتے ہیں جو ترتیب سے نہیں۔

لوگوں نے آگ سے بچنے کے لیے کھڑکیوں سے چھلانگ لگا دی۔ فوٹو ٹوئٹر

مصر کی الجیزہ گورنر یٹ کی جانب سے ابوسفین چرچ میں آگ لگنے کے باعث مرنے والوں کے لواحقین کے لیے 50 ہزار مصری پاؤنڈ اور زخمیوں کے لیے دس ہزار پاؤنڈز کی فوری امداد کا حکم دیا  گیاہے۔
پراسیکیوٹر جنرل حمدا الساوی نے بتایا ہے کہ پبلک پراسیکیوشن اتھارٹی کی جانب سے آگ لگنے کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں جس میں پتہ چلا ہے کہ زیادہ تر متاثرین کی موت دھوئیں کے باعث دم گھٹنے سے ہوئی ہے۔
دریں اثنا مصر میں مسلم مذہبی رہنماوں نے غمزدہ قبطی برادری سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ جامعہ الازہر کے امام احمد الطیب نے متاثرین کے خاندانوں کے لیے ہر قسم کی امداد  کا وعدہ کیا اور مختلف این جی اوز کے ساتھ  مل کر متاثرین کی مالی مدد کر رہے ہیں انہوں نے چرچ کے پوپ تاوادروس دوم کو اس موقع پر حمایت کا پیغام بھی بھیجا تھا۔
امام احمد الطیب نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ  الازہر اور اس کے علمائے کرام اور شیوخ اس المناک حادثے میں اپنے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔
 

شیئر: