Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکا کی بندرگاہ پر چینی بحریہ کے جہاز کی آمد، انڈیا کو جاسوسی کا خدشہ

چینی جہاز یوآن وانگ 5 ہمبنٹوٹا بندرگاہ پر منگل صبح سری لنکا اور چین کے حکام نے اس کا استقبال کیا(فوٹو: اے ایف پی)
چین کی بحریہ کا ایک جہاز جنوبی سری لنکا میں بیجنگ کی تعمیر کردہ بندرگاہ پر پہنچا ہے جسے انڈیا میں شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس سے قبل چینی بحریہ کے اس جہاز کی پورٹ کال میں انڈیا کی طرف سے اٹھائے گئے سکیورٹی خدشات کی وجہ سے تاخیر ہوئی تھی۔
چینی جہاز یوآن وانگ 5 ہمبنٹوٹا بندرگاہ کی جانب روانہ ہوا اور منگل صبح سری لنکا اور چین کے حکام نے اس کا استقبال کیا۔
یہ پیش رفت انڈیا میں تشویش کو جنم دے سکتی ہے کیونکہ وہ بحرہند میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
سری لنکا نے یوان وانگ 5 کو ایک ’سائنسی تحقیقی جہاز‘ قرار دیا ہے لیکن انڈیا کو خدشہ ہے کہ اس جہاز کو خطے کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انڈیا کی ایک زائد میڈیا رپورٹس میں اسے ’دوہرے مقاصد کے استعمال ہونے والا جاسوس جہاز‘ قرار دیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس اخبار نے لکھا ہے کہ ’یوآن وانگ 5 ایک طاقتور ٹریکنگ جہاز ہے جس کی خاص فضائی رسائی (جو مبینہ طور پر تقریباً 750 کلومیٹر ہے) کا مطلب ہے کہ کیرالہ، تامل ناڈو اور آندرا پردیش میں کئی بندرگاہیں چین کے ریڈار پر ہوسکتی ہیں۔‘
بحری جہاز کے اردگرد ہونے والی پیش رفت کو گہری نظر سے دیکھا جا رہا ہے اور یہ سب منظرنامہ سری لنکا میں انڈیا اور چین کی مسابقت کو ظاہر کرتا ہے۔
واضح رہے کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے بحر ہند میں سری لنکا کے سٹریٹجک مقام اور جہاز رانی کے مصروف ترین گزرگاہ میں چین اور انڈیا کو اپنے اثرورسوخ میں اضافے کے لیے مقابلہ کرتے دیکھا جا رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران چین کو اپنے آزادانہ قرضوں اور بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری میں بالادست ملک کے طور پر دیکھا گیا ہے لیکن سری لنکا کی حالیہ معاشی تباہی نے انڈیا کے لیے زیادہ اثرورسوخ حاصل کرنے کا ایک موقع پیدا کیا ہے۔
اس بحران کے دوران  انڈیا نے سری لنکا کو بڑے پیمانے پر مالی اور سامان کی مد میں مدد فراہم کی ہے۔

یہ سب منظرنامہ سری لنکا میں انڈیا اور چین کی مسابقت کو ظاہر کرتا ہے(فوٹو: اے ایف پی)

سری لنکا کی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں کہا تھا کہ جہاز کو ہمبنٹوٹا میں 22 اگست تک گودی میں جانے کی اجازت ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ چین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ یہ جہاز سری لنکا کے پانیوں میں رہتے ہوئے کوئی تحقیقی سرگرمیاں نہیں کرے گا۔
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار رنگا کلانسوریہ نے کہا ہے کہ ’خطے میں جغرافیائی سیاسی حرکیات اور سری لنکا کی اقتصادی محاذ پر نمایاں کمزوری کے پیش نظر سری لنکا سفارتی سطح پر دو جانب سے آگ سے کھیل رہا ہے۔‘
بحری جہازوں کا یوآن وانگ گروپ چینی میزائل فورس اور خلائی پروگرام دونوں کے تحت کام کرتا ہے جسے چین کی  پیپلز لبریشن آرمی چلاتی ہے۔

شیئر: